Breaking Tickers

Muharram Aur Taziyadari/محرم اور تعزیہ داری

Muharram Aur Taziyadari/محرم اور تعزیہ داری

Muharram Aur Taziyadari/محرم اور تعزیہ داری

Muharram aur taziyadari


ماہِ محرم آتے ہی Muharram Aur Taziyadari کی ہمارے یہاں تیاری شروع ہو جاتی ہے.محرم الحرام ایک ایسا مقدّس مہینہ جس میں زمانہ جاہلیت میں بھی تمام طرح کی برائیاں بند کر دی جاتی تھیں یہاں تک کہ لڑائیاں بھی ملتوی کر دی جاتی تھی لیکن آج دشمنانِ اسلام نے اپنی تخریب کری اور غلیظ حرکتوں کو اُمتِ مسلمہ کے اندر گھول دیا اور اسے شرک و بدعت اور خرافات کا مہینہ بنا دیا.جب نام نہاد علماء نے اسلام کا لبادہ اوڑھ کر جھوٹے قصے کہانیوں کا سہارا لینا شروع کر دیا تو دین میں بدعات و خرافات کا دور دورہ ہوا۔ جہاں مختلف گروہ اسلام کی مخالفت پر برسر میدان ہیں وہاں ایک گروہ اہل تشیع بھی ہےجس کے گمراہ کن عقائد و نظریات روز روشن کی طرح عیاں ہیں۔اہل تشیع نے امام حسین ؓکی شہادت، عقیدت اہل بیت وغیرہ کی آڑ میں اسلام کی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے۔ماہ محرم میں اہل تشیع ماتم، نوحہ خوانی،مجالس کا انعقاد،تعزیہ داری کرنے وغیرہ کو عبادات کا درجہ دیتے ہیں۔اور یہ عمل آج اکثر و بیشتر سنّیوں میں بھی پایا جاتا ہے. یہ بھی اہلِ تشییع کے گمراہ کن عقائد اور نظریات کو اپنائے ہوئے ہیں.
جس کی مثال یہ ویڈیو ہے



افسوس ہے کہ یہ سب اہل بیت کے نام پر کیا جا رہا ہے ۔یہ کون سا دین ہے ؟ کیسی محبت ہے اہل بیت سے ؟ شریعت نے جن کاموں سے  روکا امت اسی کو دین بنا بیٹھی۔



    Muharram Aur Taziyadari تعزیہ بنانا، منت ماننا، چڑھاوا چڑھانا، جلوس و جھنڈے نکالنا، غم و ماتم کرنا شریعت میں یہ سب بدعت و ناجائز ہیں.یہ تمام کام  صرف شریعت کی رو سے ہی ناجائز اور گناہ نہیں ہیں بلکہ اسے منانے والوں کے بڑے اور اماموں نے بھی ناجائز اور گناہ قرار دیا ہے. جس کی تفصیل نیچے آئےگی ان شاء اللہ.

    Kya Taziyadari jaiz hai ?

    بریلوی عوام کے لئے لمحہ فکریہ .

     کتنے افسوس کی بات ہے کہ محرم الحرام شروع ہوتے ہی تعزیہ داری، اسٹیل، پیتل اور چاندی سے تیار کردہ مصنوعی ہاتھ، پاؤں، آنکھیں اور بازو تعزیے پر چڑھانا، نیلے پیلے دھاگے بازو پر باندھنا، بچوں کو امام کا فقیر بنانا، دشمنان صحابہ کا دست یا گیارہ دن کالے، ہرے اور سرخ کپڑے پہننا، ماتم کی کیسٹس بجانا اور شیعوں کی مجالس اور جلوس میں شامل ہونا اور شب عاشورہ کو خوب ڈھول بجا کر اس شب کے تقدس کو پامال کرنا یہ کام عروج پر ہوتے ہیں۔ یہ تمام کام شریعت کی رو سے ناجائز اور گناہ ہیں مگر کچھ بریلوی عوام ان کاموں میں اپنا وقت ضائع کرتے ہیں۔ یاد رکھئے وہ بریلوی ہیں اور انکے رہبر اور پیشوا امام البریلویۃ احمد رضا خان بریلی ہیں جنہوں نے اپنے ماننے والوں کو ان ناجائز کاموں سے روکنے کا حکم دیا ہے اور اپنی کتابوں میں ان کاموں سے بچنے کی سختی سے تاکید فرمائی ہے، مصائب کے وقت صبر کی تعلیم دی۔ غم اور سوگ کا اظہار، مرثیہ خوانی اور آہ و بکاء ناجائز و حرام ہے۔ 
    لیکن پھر بھی عوام الناس اپنے امام کی سننے کو تیار نہیں اور خرافات کو اپنائے ہوئے ہیں.اور اب تو ان خرافات میں لڑکیاں بھی شامل ہونے لگی ہیں


    اب کوئی بتائے گا یہ کیا ہو رہا ہے ۔جس شریعت میں عورتوں کو پردہ کا حکم دیا گیا ہے آج وہی سڑکوں پر بےحیائی والا کام کر رہی ہیں اور وہ بھی اہل بیت کے نام پر۔کون ہے اس کا ذمے دار ؟ کس نے انہیں مسجد میں جانے کے بجائے سڑکوں کی زینت بنا ڈالا ؟

    Taziyadari ki haqeeqat




    Read This: Dua sirf Allah Se

    صبر سے متعلق اللّٰہ کا فرمان:

    اور قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
    اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو، بے شک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ، انہیں مردہ نہ کہو ، ایسے لوگ تو حقیقت میں زندہ ہیں ، مگر تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہوتا .(سورہ بقرہ، آیت : 154، 153)

    دوسری جگہ ارشاد ہے :
    اور ان لوگوں کو بشارت اور خوش خبری دیجئے جو ہر مصیبت کے وقت صبر کرتے ہیں اور "
    انا للہ وانا الیہ راجعون " پڑھتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی خصوصی عنایات اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ " (سورۂ بقرہ، آیت : 157، 156)

    اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو دوست رکھتے ہیں۔ " (سورہ آل عمران : 146) 
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو چہرے پر تھپڑ مارے اور گریبان پھاڑے اور کفر کے جاہلانہ طریقے پر آہ و فغاں اور واویلا کرے۔ ” (بخاری شریف ، ج:1/172)

    ارشاد خداوندی,حدیث قدسی ہے کہ :
    " جو شخص میرے فیصلے اور تقدیر پر راضی نہیں اور میری بھیجی ہوئی مصیبت پر صبر نہیں کرتا ؟ وہ میرے آسمان کے نیچے سے نکل کر میرے سوا کوئی اور رب تلاش کرے۔

    Telegram Group Join Now


    امام احمد رضا خان اور تعزیہ داری:-

    * امام احمد رضا خان بریلی لکھتے ہیں کہ: تعزیہ بنانا بدعت و نا جائز ہے .
    (فتاوی رضویہ جدید، جلد 24، ص 501)

     *چونکہ تعزیہ بنانا ناجائز ہے، لہذا نا جائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے 
    (ملفوظات شریف ص 286)

    *تعزیہ پر منت ماننا باطل اور ناجائز ہے (فتاوی رضویہ جدید، جلد 24، ص 501)

    *تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا ناجائز ہے اور پھر اس چڑھاوے کو کھانا بھی ناجائز ہے۔
    (فتاوی رضویہ، جلد 21 ، ص 246)

    تعزیہ بنانا ناجائز ہے قرآن سے رد:

    Muharram Aur Taziyadari/محرم اور تعزیہ داری

    Muharram Aur Taziyadari 



    اور قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ:  قَالَ اتَعْبُدُونَ مَا تَنْحِتُونَ
    اس نے کہا کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پوجتے ہو ؟ (سورة الصافات : 95)

     یعنی کیا تم ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جسکو خود ہی تم نے تراشا اور اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے ظاہر ہے کہ ، تعزیہ ،انسان اپنے ہاتھ سے تراش کر بناتا ہے جیسے بت پرست بت تراستے ہیں پھر اپنے ہاتھوں سے بنائے بت سے منت مانگتے اور چڑھاوا چڑھاتے, مرادیں مانگتے ہیں ٹھیک ویسے ہی تعزیہ بنا کر اس سے مرادیں مانی جاتی ہیں اسکی زیارت کو زیارت امام حسین سمجھا جاتا ہے
    جو روح ایمان اور تعلیمِ اسلام کے اعتبار سے ناجائز ہے

    Muharram Aur Taziyadari/محرم اور تعزیہ داری
    Taziya burraq 



    Muharram Aur Taziyadari سے متعلّق علماء کے فرمان:

    علامہ ابن حجر مکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔

    خبر دار اور ہوشیار! عاشورہ کے دن روافض کی بدعتوں میں مبتلا نہ ہو جانا مانند مرشیہ خوانی ، آہ و بکا اور رنج و الم کے اس لئے کہ یہ خرافات مسلمانوں کے شایان شان نہیں اور اگر ایسا کرنا جائز ہوتا تو حضور اقدس صلی الم کی وفات کا دن اس کا زیادہ مستحق ہو سکتا تھا
    (صواعق محرقہ ص 109 / شرح سفر السعاد - 543)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    شيخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔

    اور اگر حضرت حسین کی شہادت کا دن یوم مصیبت و ماتم کے طور پر منایا جائے تو یوم دوشنبه ( پیر کا دن) اس غم و اندوہ کے لئے زیادہ سزا وار ہے کیونکہ اس دن حضرت رسول مقبول عليه الصلوة والسلام نے وفات پائی ہے اور اسی دن حضرت صدیق اکبر نے بھی وفات پائی ہے ۔ حالاں کہ ایسا کوئی نہیں کرتا) (غنیتہ الطالبین ص 38 ج 2)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    علامه شیخ رومی مجالس الابرار میں لکھتے ہیں :

    اور اس دن کو حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما کی شہادت کے سبب یوم ماتم بنانا جیسا کہ روافض کرتے ہیں سو یہ ان لوگوں کا طریقہ کار ہے جن کی کوشش دنیا میں رائیگاں گئی
    اور وہ سمجھتے رہے کہ ہم اپنا کام خوب خوب بنا رہے ہیں کیونکہ اللہ اور اس کے رسول نے انبیاء کے مصائب اور ان کی موت کے ایام کو ماتم کرنے کا حکم نہیں دیا ، تو ان سےادنی لوگوں کا کیا پوچھنا؟ (مجالس الا برابر ص ۲۳۹ م ۳۷)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    محدث علامہ محمد طاہر " فرماتے ہیں ۔
    یعنی: ہر سال سیدنا امام حسین کا ماتم کرنا علماء نے مکروہ تحریمی فرمایا ہے اور بلاد اسلامیہ میں کسی جگہ بھی یہ طریقہ رائج نہیں ہے ۔ { مجمع البحار ,ص 550 ج 3 }

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    علامہ حیات سندھی ثم المدني (المتوفی ۱۱۶۰ھ) فرماتے ہیں

    رافضیوں کی برائیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ لوگ امام حسین کی قبر کی تصویر بناتے ہیں اور اس کو مزین کر کے گلی کوچوں میں لے کر گشت کرتے ہیں اور یا حسین یا حسین پکارتے ہیں اور فضول خرچ کرتے ہیں یہ تمام باتیں بدعت اور ناجائز ہیں ۔ (الرقضہ فی ظہر الرفضہ )

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    شيخ عبدالحق محدث دہلوی فرماتے ہیں


    Muharram Aur Taziyadari/محرم اور تعزیہ داری

    Muharram Aur Taziyadari 



      اہل سنت کا طریقہ یہ ہے کہ یوم عاشوراء کو فرقہ روافض کی بدعات مخترعہ مثلاً ماتم ، نوحہ وغیرہ سے علیحدہ رہتے ہیں کہ یہ مومنوں کا کام نہیں ہے ورنہ اس غم کا سب سے زیادہ حق دار پیغمبر کا یوم وفات تھا۔ (شرح سفر السعادت ص ۵۴۳)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    حضرت سید احمد بریلوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

    یعنی: ماہ محرم میں حضرت حسین کی محبت کے گمان میں ماتم اور تعزہ سازی بھی روافض کے ان بدعات میں سے ہے جو ہندوستان میں پھیلی ہوئی ہیں ، ان بدعتوں کی چند قسمیں ہیں (1) قبر و مقبرہ کی نقل علم و شدہ وغیرہ کہ یہ کھلے طور پر بت سازی اور بت پرستی کی قسم میں سے ہیں ۔ ( مجموعہ ملفوظات عرف صراط مستقیم فارسی ص ۵۹)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*


    رضاخانی اور بریلوی علماء بھی ان خرافات کو ناجائز اور گناہ کہتے ہیں

    یہ شرک نہیں تو کیا ہے ؟ ہم کہیں گے تو شکایت ہوگی۔



    مولانا احمد رضا خاں صاحب بریلوی کے فتاویٰ غور سے پڑھو اور سبق حاصل کرو۔  علم ، تعزیه ، بیرک ، مہندی ، جس طرح رائج ہے بدعت ہے اور بدعت سے شوکت اسلام نہیں ہوتی ، تعزیہ کو حاجت روا یعنی ذریعہ حاجت روائی سمجھنا جہالت پر جہالت ہے اور اس سے منت ماننا حماقت اور نہ کرنے والوں کو باعث نقصان خیال کرنا زنانہ وہم ہے ، مسلمانوں کو ایسی حرکت سے باز آنا چاہئے ۔ واللہ اعلم ۔ (رساله محرم و تعزیه داری ص ۵۹)
      تعزیہ بنانا سنت ہے جو ایسا عقیدہ رکھے وہ جاہل خطا وار مجرم ہے مگر کافر نہ کہیں گے ، تعزیہ آتا دیکھ کر اعراض ورد گردانی کریں ! اِس کی جناب دیکھنا ہی نہ چاہئے اس کی ابتداء سنا جاتا ہے امیر تیمور لنگ بادشاہ دہلی کے وقت سے ہوئی ۔ (عرفان شریعت ص ۱۵، ج ۲)

     محرم شریف میں مرثیہ خوان میں شرکت ناجائز ہے کہ وہ مناہی و منکرات سے مملو ہوتے ہیں (عرفان شریعت ج ا ص 16)
     اب کہ تعزیہ داری طریقہ نامرضیہ کا نام ہے قطعاً بدعت و ناجائز و حرام ہے ۔ (رسالہ تعزیہ داری ص ۳)
     محرم میں سیاہ اور سبز کپڑے علامت سوگ ہیں اور سوگ حرام ہے خصوصاً سیاہ کہ شعار رافضیان لئام ہے (احکام شریعت ص ۹۰ج۱)
    ماہ محرم میں کوئی بیاہ شادی نہیں کرتے۔ یہ بات سوگ ہے اور سوگ حرام ہے (احکام شریعت ص ۹۰ج۱)

    Taziya banana Kaisa hai?


    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    مولوی محمد مصطفیٰ رضا خانی بریلوی نوری برکاتی کا فتوئی

    تعزیہ بنانا بدعت ہے اس سے شوکت و دبدبہ اسلام نہیں ہو سکتا ، مال کا ضائع کرنا ہے اس کے لئے سخت وعید آئی ہے (رسالہ محرم و تعزیہ داری ص 60)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    مولوی حکیم محمد حشمت علی حنفی قادری بریلوی کا فتوی

    تعزیہ داری جس طرح رائج ہے متعدد معاصی و منکرات کا مجموعہ اور گناہ و ناجائز و بدعت شنیعه و باعث عذاب الہی، طریقہ روافض ہے اسے جائز نہ کہے گا مگر بے علم ، احکام شریعت سے ناواقف ، حضور اقدس سرور عالم صلی ام فرماتے ہیں کہ کل بدعۃ ضلالة وكل ضلالة فی النار دوسری حدیث میں ہے ۔ شر الا مور محدثا و کل محدثہ بدعة وكل بدعة ضلالة کذا فی المشکوة پس تعزیہ کا بنانے والا ، اس میں دامے درمے، قدمے مدد کرنے والا اس پر شیرینی چڑھانے والا ، فاتحہ دینے والا سب گنهگار ، مستحق عذاب نار، کہ یہ سب باتیں بدعت و اعانت علی المعصیت ہیں او روہ حرام ، سخت عذاب کا باعث ، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان مسلمانوں کو چاہئے کہ اس بدعت شنیعہ سے بموجب حدیث " ایا کم و محدثات الامور“ سے بچیں اور دور رہیں اور کسی طرح اس میں شرکت نہ کریں ۔ ( مجمع المسائل ص ۱۱۹ج۱)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    مولوی محمد عرفان رضا خانی صاحب کا فتویٰ

    تعزیہ بنانا اور اس پر ہار پھول چڑھانا وغیرہ وغیرہ یہ سب امور ناجائز و حرام ہیں ، شرعی اخلاقی و تمدنی اعتبار سے سب سے زیادہ فضول اور مضر مروجہ رسمی تعزیہ سازی ہے ، جس کے باعث مسلمانوں کا لاکھوں روپے کا غذ بانس کی شکل میں تبدیل ہو کر زیر زمین دفن ہو جاتا ہے ، تعزیہ مروجہ بنانا تضییع مال و سنت روافض ہے ، اور اس کا جائز جاننا اشد گناہ ہے ، ایسے کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ ہوتی ہے ۔ الی قولہ ۔ اسی طرح مسلمانو ں کا بہت سا روپیہ ڈھول تاشی آرائش و زیبائش کی نظر ہو جاتا ہے ، اور بہت سا روپیہ مرثیہ خوانوں کی جیبوں میں پہنچتا ہے ۔ الی قولہ۔ بعض سنیوں میں بھی روافض کی طرح محرم شریف میں سوگ منایا جاتا ہے ، دس یوم چار پائیوں پر نہیں سوتے، نگے سر ننگے پیر رہتے ہیں ، سیاہ ماتمی لباس یا سبز رنگ کے کپڑے پہنتے ہیں یا کم سے کم سبز ٹوپی ہی اوڑھ لیتے ہیں ، گلے میں قلادہ ڈالتے ہیں ، بچے سبز رنگ کے کپڑے پہنا کر فقیر بنائے جاتے ہیں ، عورتیں چوڑیاں توڑ ڈالتی ہیں ، پان نہیں کھائیں ، سرمہ نہیں لگاتیں ، دس محرم الحرام کو جب تک کہ تعزیہ والے تعزیہ دفن کر کے مصنوعی کربلا سے واپس نہیں آتے ، کھانا نہیں پکتا ، ان سب امور کو اسلام سے کچھ واسطہ نہیں سوگ حرام ہے ۔ الخ (عرفان ہدایت ص ۹، ص ۱۰)

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

    مولوی ابو العلی امجد علی عظمی سنی حنفی قادری رضوی کا فتوی

    علم اور تعزیہ بنانے پیک بننے، اور محرم میں بچوں کو فقیر بنانے اور بدھی پہنانے اور مرثیہ کی مجلس کرنے اور تعزیوں پر نیاز دلانے وغیرہ خرافات جو روافض اور تعزیہ دار لوگ کرتے ہیں ان کی منت سخت جہالت ہے ۔ (بہار شریعت ص ۳۵ جلد نمبر ۹)


    Conclusion:

    محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اسلامی تاریخ میں اس کی بہت اہمیت ہے۔ اس کی بنیاد نبی کریم ﷺ کی ہجرت کے واقعے پر ہے، جو ہجری تاریخ کے 18ویں سال میں عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی خلافت کے دوران ہوئی۔ محرم الحرام کی حرمت کا سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کے شہادت کے واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ اس واقعے کا وقوع نبی کریم ﷺ کی وفات کے پچاس سال بعد ہوا تھا۔
    محرم الحرام کا مہینہ بڑی فضیلت اور اہمیت کا حامل ہے، اور یہ مہینہ دین اسلام کی تکمیل کے بعد آیا۔ اس مہینے میں کسی بھی کام کا کرنا، جو شرعی حدود کے اندر ہو، جائز ہے۔
    آج کل جو خرافات اور بدعات رائج ہیں ان کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے مثال کے طور پر، بعض لوگ شدید جسمانی نقصان پہنچانے والی خود اذیتی کی مشقیں کرتے ہیں، جو اسلام کے اصولوں کے منافی ہیں۔تعزیہ بنانا، منت ماننا، چڑھاوا چڑھانا، جلوس و جھنڈے نکالنا، غم و ماتم کرنا شریعت میں یہ سب بدعت و ناجائز ہیں. اس کے علاوہ، تعزیہ داری کے دوران فضول خرچی، شور و غل اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی جیسے امور بھی شامل ہیں، اللّٰہ ہمیں صحیح دین سمجھنے اور عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے.آمین یا رب

                    👍🏽       ✍🏻        📩        📤           🔔
              Like comment save share subscribe 


    FAQs:


    Que : تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا اور اس کا کھانا کیسا؟
    Ans: احمد رضا خان بریلی لکھتے ہیں کہ تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا ناجائز ہے اور پھر اس چڑھاوے کو کھانا بھی ناجائز ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد 21 ، ص 246)

    Que::تعزیہ بنانا کیسا ہے؟
    Ans:تعزیہ بنانا بدعت و نا جائز ہے .(فتاوی رضویہ جدید، جلد 24، ص 501)

    Que: تعزیہ داری میں تماشا دیکھنا کیسا؟
    Ans: چونکہ تعزیہ بنانا ناجائز ہے، لہذا نا جائز بات کا تماشا دیکھنا بھی ناجائز ہے 
    (ملفوظات شریف ص 286)

    Que: تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا کیسا ہے ؟
    Ans: تعزیہ پر چڑھاوا چڑھانا نا جائز ہے اور پھر اس چڑھاوے کو کھانا بھی ناجائز ہے۔
    (فتاوی رضویہ، جلد 21 ، ص 246)

    Que: جو مصیبت پر صبر نہیں کرتا ؟
    Ans:اللّٰہ سُبحَانَ و تعالیٰ کا فرمان ہے کہ جو شخص میرے فیصلے اور تقدیر پر راضی نہیں اور میری بھیجی ہوئی مصیبت پر صبر نہیں کرتا  وہ میرے آسمان کے نیچے سے نکل کر میرے سوا کوئی اور رب تلاش کرے۔



    Post a Comment

    0 Comments