Breaking Tickers

Namaz e Juma/نمازِ جمعہ

Namaz e Juma/نمازِ جمعہ 

Namaz e Juma/نمازِ جمعہ
Namaz e Juma/نمازِ جمعہ 


Namaz e Juma بالغ، عاقل، مقیم مرد مسلمانوں پر فرض ہے۔ مسافروں، عورتوں، بچوں اور بیمار افراد پر یہ فرض نہیں ہے لیکن اگر وہ چاہیں تو شرکت کر سکتے ہیں۔
Namaz e Jumaکی فرضیت اسی طرح ہے جس طرح کہ نماز پنجگانہ کی. Namaz e
  Juma سے متعلق قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
{یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا إذَا نُوْدِیَ لِلصَّلـٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا إلـٰی ذِکْرِاﷲِ وَذَرُوْا الْبَیْعَ ذَلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ إنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ} (الجمعۃ:۶۲)
’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن تمہیں (جمعہ کے لئے) پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور کاروبار چھوڑدو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھو۔‘‘


    جمعہ کی نماز چھوڑنے والوں کا انجام

    کئی سارے ہمارے مسلم بھائی اور نوجوان ہیں جن کے نزدیک جمعہ کی نماز کی کوئی اہمیت نہیں ہے.اپنے کاموں کی مصروفیت کے بنا پر اسے چھوڑ دیتے ہیں.تارکین جمعہ اپنے عمل سے باز آجائیں اور نبی کریم ﷺ کا فرمان سن لیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    جمعہ چھوڑنے والے اپنے عمل سے باز آجائیں، نہیں تو اللہ تعالیٰ انکے دلوں پر مہر لگا دیں گے اور پھر وہ لوگ غافل لوگوں میں سے ہو جائیں گے۔ (صحیح مسلم: ۲۰۰۲)
    دوسری روایت میں آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص بلاعذر تین جمعہ ترک کرتا ہے تو اس کو
    منافقین میں لکھ دیا جاتا ہے۔(صحيح الترغيب والترهيب: ۷۳۱)
    عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جس نے تین جمعہ لگاتار چھوڑ دیا گویا اس نے اسلام کو اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا۔ (الترغيب والترهيب: ۳۵۲/۱، صحیح )
    آپ ﷺ  نے فرمایا: 
    ’’لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں یا پھر اللہ تعالیٰ ضرور ان کے دلوں پرمہر لگا دے گا پھر وہ غافلین میں سے ہوجائیں گے۔‘‘(صحیح مسلم:۸۶۵)
    رسول اللہ ﷺ نے جمعہ کی سخت ترین تاکید کی ہے اور اسے صاف الفاظ میں فرض قرار دیا ہے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود کی روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا ’’ میرا جی چاہتا ہے کہ کسی اور شخص کو اپنی جگہ نماز پڑھانے کے لیے کھڑا کر دوں اور جا کر ان لوگوں کے گھر جلا دوں جو جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے نہیں آتے ۔‘‘ ( مسند احمد ، بخاری ).
    لہٰذا ! جمعہ کی نماز کی پابندی کریں.صرف جمعہ ہی نہیں بلکہ پانچ نمازوں کی بھی پابندی کریں.

    جمعہ میں آنے والے تین قسم کے لوگ

    حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ تین قسم کے لوگ جمعہ کے لیے آتے ہیں : ایک تو وہ جس نے وہاں پہنچ کر لغو حرکت کی تو اسے اس سے بس یہی کچھ ملتا ہے ۔ دوسرا شخص دعا کرنے کے لیے حاضر ہوتا ہے ۔ وہ اللہ سے دعا کرتا ہے اگر وہ چاہے تو اسے عطا کرے اور اگر چاہے تو منع فرما دے ۔ جبکہ تیسرا شخص غور سے خطبہ سنتا ہے اور لغو حرکات سے بچتا ہے کسی مسلمان کی گردن پھلانگتا ہے نہ کسی کو ایذا پہنچاتا ہے ۔ تو وہ اس کے لیے سابقہ جمعہ اور مزید تین دن (کل دس دن) کے لیے کفارہ بن جاتا ہے ۔ اور یہ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :’’ جو شخص ایک نیکی کرتا ہے تو اسے اس کا دس گنا اجر ملتا ہے ۔‘‘ ، رواہ ابوداؤد ۔)( مشکوٰۃ المصابیح:1396)

    جمعہ کے دن اُٹھائے گئے قدم


    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ
    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ 


    حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ:‏‏‏‏ لَحِقَنِي عَبَايَةُ بْنُ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ وَأَنَا مَاشٍ إِلَى الْجُمُعَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبْشِرْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّ خُطَاكَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ أَبَا عَبْسٍ، يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏    مَنِ اغْبَرَّتْ قَدَمَاهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَهُمَا حَرَامٌ عَلَى النَّارِ   

     یزید بن ابی مریم نے کہا کہ میں جمعہ کے لیے جا رہا تھا کہ مجھے عبایہ بن رفاعہ بن رافع ملے، انہوں نے کہا: خوش ہو جاؤ، تمہارے یہ قدم اللہ کے راستے میں ہیں، میں نے ابوعبس رضی الله عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے دونوں پیر اللہ کے راستے میں غبار آلود ہوں، انہیں جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی“۔( سنن ترمذی:1632)

    دُعا کی قبولیت کا وقت

    *جمعہ میں ایک گھڑی دعا کی قبولیت ہے ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا ''
    ''بیشک جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کوئی مسلمان بندہ نماز کی حالت میں اللہ تعالٰی سے جو کچھ طلب کرتا ہے تو اللہ تعالٰی اسکو ضرور عنایت کرتا ہے ـ اور آپ ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے اس وقت کے تھوڑے ہونے کا اشارہ کیا ''(متفق عليه).
    علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے اس کے تعین کے تمام اختلافات کو ذکر کرنے کے بعد فرمایا
    '' میں ان دو اقوال کو ترجیح دیتا ہوں جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ـ
    پہلا قول – امام کے منبر پر بیٹھنے سے شروع ہوکر نماز ختم ہونے تک رہتا ہے '' عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
    '' یہ وقت امام کے منبر پربیٹھنے سے شرو ع ہو کر نماز کے ختم ہونے تک رہتا ہے ـ ''[مسلم]
    دوسرا قول – یہ وہ عصر کے بعد کی گھڑی ہے ، اور دونوں اقوال میں یہی زیادہ راجح ہے
    (زادالمعاد 1/389ِ-390)

    حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ جب کوئی مسلمان بندہ اس گھڑی میں اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا فرما دیتا ہے ۔‘‘ امام مسلم ؒ نے اضافہ نقل کیا ہے فرمایا :’’ وہ مختصر گھڑی ہے ۔‘‘ صحیحین کی روایت میں ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا :’’ جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے کہ جب مسلمان ٹھیک اس گھڑی میں نماز کے دوران یا نماز کی جگہ نماز کے انتظار میں بیٹھ کر اللہ سے کوئی خیر طلب کرتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا کر دیتا ہے ۔‘‘ متفق علیہ ۔(مشکوٰۃ المصابیح:1357)
    حضرت ابوبردہ بن ابوموسی ؒ بیان کرتے ہیں ، میں نے اپنے والد کو بیان کرتے ہوئے سنا ، انہوں نے کہا : میں نے رسول اللہ ﷺ کو :’’ جمعہ کی اس گھڑی کا وقت بیان کرتے سنا کہ وہ امام کے خطبہ کے لیے بیٹھنے سے لے کر نماز سے فارغ ہونے تک ہے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ (مشکوٰۃ المصابیح:1358)
    حضرت انس ؓبیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ اس گھڑی کو تلاش کریں جس کے بارے میں امید کی جاتی ہے کہ وہ جمعہ کے روز بعد نماز عصر سے غروب آفتاب تک ہوتی ہے ۔‘‘ ، رواہ الترمذی ۔ (مشکوٰۃ المصابیح:1360)

    جمعہ کے دن بوقت عصر سلف صالحین کا عمل

    سلف میں سے کسی نے کہا : جس کا جمعہ صحیح گزر گیا ، اس کا سارا ہفتہ صحیح گزرے گا
    مفضل بن فضالہ رحمہ اللہ جب جمعہ کے دن عصر کی نماز پڑھتے تو مسجد کے کسی کونے میں الگ ہو کر بیٹھ جاتے
    اور سورج غروب ہونے تک دعا کرتے رہتے( أخبار القضاة).
    طاووس بن کیسان رحمہ اللہ جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد قبلہ رخ ہو جاتے اور مغرب تک کسی سے بات نہیں کرتے تھے.(تاريخ واسط ).
    صالحین میں سے ایک کہتے ہیں : جمعہ کے دن میں نے عصر اور مغرب کے درمیان جو دعا بھی مانگی ، میرے رب نے اسے شرف قبولیت بخشا ، حتی کہ مجھے (اللہ تعالٰی سے ) حیا آئی ۔
    حافظ ابن القیم رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
    یہ گھڑی عصر کے بعد کی آخری گھڑی ہے ، تمام لوگ اس کی عظمت کے معترف ہیں.(زاد المعاد ١ / ٣٨٤.)
    سعید بن جبیر رحمہ اللہ جب عصر کی نماز پڑھتے ، سورج غروب ہونے تک کسی سے بات نہ کرتے ۔ یعنی دعا میں مشغول ہوجاتے ۔(زاد المعاد ١ / ٣٨٢)


    نمازِ جمعہ کا طریقہ


    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ
    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ 



    جمعہ کی نماز دو رکعت ہے اور یہ ہر عاقل بالغ اور صحت مند پر فرض ہےاور اس سے پہلے کھڑے ہوکر دوخطبے اور ان کے درمیان میں خطیب تھوڑی دیر کے لئے بیٹھتا ہے اور ان دونوں خطبوں میں وعظ و نصیحت کی جاتی ہے۔
    عبداللہ بن عمر سے روایت ہے ، کہتے ہیں : 
    ’’آپ دو خطبے دیتے اور ان کے درمیان (تھوڑی دیر کے لئے) بیٹھ جاتے۔‘‘ (صحیح بخاری :۹۲۸)
    دوسرے خطبے کے بعد دو رکعت فرض پڑھے جاتے ہیں اور یہ نماز ظہر کے قائم مقام ہے۔
    اگر کوئی دورانِ خطبہ آئے تو: حضرت جابر ؓ بیان کرتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے خطبہ کے دوران فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ کے دن دوران خطبہ میں مسجد میں آئے تو وہ دو مختصر رکعتیں پڑھے ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ (مشکوٰۃ المصابیح:1411)
    نماز جمعہ سے قبل جمعہ کی کوئی مخصوص سنت نہیں ہے پھر بھی خطبہ سے قبل جس قدر نوافل پڑھنا چاہیں ہم پڑھ سکتے ہیں ۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے :

    حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جو شخص غسل کر کے جمعہ کے لیے آئے اور جتنی مقدر میں ہو نماز پڑھے ۔ پھر خطبہ مکمل ہونے تک خاموش رہے اور پھر امام کے ساتھ نماز پڑھے تو اس کے اس اور دوسرے جمعہ کے درمیان والے اور مزید تین دن کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں ۔‘‘ رواہ مسلم ۔ (مشکوٰۃ المصابیح:1382)
    اگر کسی نے جمعہ کی ایک رکعت پا لی تو اُس کی نماز پوری ہو گئی.
     جس نے جمعہ کی یا کسی اور نماز کی ایک رکعت پالی تو اس کی نماز پوری ہوگئی ۔(صحيح النسائي:556)
    حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب تم میں سے کوئی شخص جمعہ پڑھے تو اس کے بعد چار رکعت ( سنت ) پڑھے ۔‘‘( سنن نسائی:1427)

    جمعہ کی سنت ! رسول اللہ ﷺ نماز جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے (متفق عليه) اور رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ جو کوئی جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے وہ چار رکعت پڑھے [مسلم]
    Note:  نماز جمعہ سے پہلے کوئی سنت نہیں ہے صرف دو رکعت تحیۃ المسجد ہے البتہ نفل کے طور پر کوئی جس قدر چاہے پڑھے اس کی تحدید نہیں ہے اور نماز جمعہ کے بعد سنت نماز دو ، چار اور چھ رکعات تک پڑھنا ثابت ہے لہذا کوئی دو پڑھ لے یا کوئی چار اور کوئی چھ پڑھ لے سارے طریقے درست ہیں ۔

     جمعہ کے احکام آداب اور فضائل

    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ
    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ 



    اس امت کو اللہ تعالی نے بہت سی خصوصیات اور بہترین فضائل سے نوازا ہے ، ان میں سے ایک جمعہ کا مبارک دن بھی ہے ـ ، جس سے یہود ونصاری محروم کر دئیے گئے ـ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،نبی ﷺ نے فرمایا : !
    'ہم میں سے پہلے جو امتیں تھیں انہیں جمعہ کے مبارک دن سے محروم کر دیا گیا ، یہود کے لئے ہفتہ اور نصاری کے اتوار کا دن تھا ، پھر اللہ تعالی ہمیں لایا اور جمعہ کا دن عنایت فرمایا ، پھر ترتیب میں جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کردیا ، اور اس طرح وہ قیامت کے دن ہمارے پیچھے ہونگے ، حالانکہ ہم دنیا میں تمام امتوں میں سے سب سے آخر میں آئے ،لیکن قیامت کے روز تمام مخلوق میں سے سب سے پہلے ہمارا فیصلہ ہوگا ''(مسلم )

    Telegram Group Join Now

     عبادت کا دن :

    حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے فرمایا !
    '' جمعہ کا نام اس لئے جمعہ رکھا گیا ہے کیونکہ یہ جمع سے مشتق ہے ، یہ اس لئے کہ اس میں مسلمان ہفتہ میں ایک مرتبہ بڑی مسجدوں میں جمع ہوتے ہیں ــــــ اور اللہ تعالی نے مومنوں کو عبادت غرض سے جمع ہونے کا حکم دیا ہے''
    اللہ تعالی کا ارشاد ہے: 
    '' اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو تم اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو'' ـ[الجمعة:9] ''دوڑ پڑو'' سے مراد یہ ہے کہ نماز کا ارادہ اور اس کا اہتمام کرو ، اس سے مراد یہ نہیں کہ زور لگا کر دوڑو ـــــ جبکہ نماز کے لئے بھی تیز چلنا منع ہے ـــــ ''
    حسن بصری رحمہ اللہ نے فرمایا ! اللہ کی قسم ! دوڑ پڑو سے مراد قدموں کی دوڑ نہیں ہے ، بلکہ نماز کے لئے سکون اور اطمینان ، خالص نیت اور خشوع و خضوع کے ساتھ جانا مراد ہے ''(تفسیر ابن کثیر4/385،386)
    علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا :
    ''جمعہ کادن عبادت کا دن ہے ، دنوں میں اسکی اہمیت ایسے ہی ہے جیسے اور مہینوں میں رمضان کی ، اور اس دن دعا کی قبولیت کی ایک گھڑی ایسی ہی ہے جیسا کہ ماہ رمضان میں شب قدر"(زاد المعاد1/398)

     یوم جمعہ کے فضائل :

    *یقننا یہ بہترین دن ہے : ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ''
    ''بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا وہ جمعہ کا دن ہے ، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا کیے گئے ، اور اسی دن وہ جنت میں داخلے کئے گئے ، اور جنت سے اسی دن نکالے گئے ، اور قیامت بھی جمعہ کے دن ہی قائم ہوگی ''[مسلم].
    *اس دن جمعہ کی نماز ہے جو کہ اسلام کے فرائض میں سے ایک ایک فریضہ ہے اور اس دن مسلمانوں کا بڑا اجتماع ہوتا ہے ،جو اس نماز کو سستی سے چھوڑ دیتا ہے اللہ تعالٰی اس کے دل پر مہر لگادیتا ہے ، جیسا کہ صحیح مسلم کی حدیث سے ثابت ہے ـ

    * عام دنوں کے صدقے سے جمعہ کے دن کا صدقہ بہتر ہے ـ ابن القیم رحمہ اللہ نے فرمایا
    '' عام دنوں کے صدقے سے جمعہ کے دن کا صدقہ بہتر ہے ـ جس طرح کہ عام مہینوں کے صدقہ سے رمضان کے صدقے کی فضیلت ہے ، کعب رضی اللہ عنہ کی حدیث ہے ــــ اس دن کا صدقہ دوسرے دنوں کے بہ نسبت بہت بہتر ہے (موقوف صحیح لیکن مرفوع کے حکم میں ہے )
    * مومن بندوں کے لئے جنت میں اسی دن اللہ تعالٰی جلوہ فرماتا ہے ، انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
    اللہ کا یہ قول ''ولدينا مزيد" اور ہمارے پاس اور بہت کچھ ہے '' (ق،35) فرمایا :
    [ق:35] قال: ( يتجلى لهم في كل جمعة ).
    ہر جمعہ اللہ تعالٰی جنتیوں کے لئے تجلی فرماتا ہے ـ
     *اور یہ ایسی عید ہے جو ہر ہفتہ آتی ہے ، 

    جمعہ کے دن غسل کرنا اور غسل کا آغاز کیسے ہوا ؟

    حضرت عکرمہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ اہل عراق سے کچھ لوگ آئے اور انہوں نے عرض کیا : ابن عباس ! کیا آپ جمعہ کے روز غسل کرنا واجب سمجھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا : نہیں ، لیکن پاکیزگی کا باعث اور بہتر ہے ، اور جو شخص غسل نہ کرے تو اس پر واجب نہیں ، میں تمہیں بتاتا ہوں کہ غسل کا آغاز کیسے ہوا ، لوگ محنت کش تھے ، اونی لباس پہنتے تھے ، وہ اپنی کمر پر بوجھ اٹھاتے تھے ، ان کی مسجد تنگ تھی اور چھت اونچی نہیں تھی ، بس وہ ایک چھپر سا تھا ، رسول اللہ ﷺ گرمیوں کے دن تشریف لائے تو لوگ اس اونی لباس میں پسینے سے شرابور تھے ، حتیٰ کہ ان سے بو پھیل گئی اور وہ ایک دوسرے کے لیے باعث اذیت بن گئی ، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے یہ بو محسوس کی تو فرمایا :’’ لوگو ! جب یہ (جمعہ کا) دن ہو تو غسل کرو اور جو بہترین تیل اور خوشبو میسر ہو وہ استعمال کرو ۔‘‘ ابن عباس ؓ نے فرمایا : پھر اللہ نے مال عطا کر دیا تو انہوں نے غیر اونی کپڑے پہن لیے ، کام کرنے کی ضرورت نہ رہی ۔ ان کی مسجد کی توسیع کر دی گئی اور ایک دوسرے کو اذیت پہنچانے والی وہ پسینے کی بو جاتی رہی ۔ ، رواہ ابوداؤد ۔ (مشکوٰۃ المصابیح:544)

    عبداللہ بن عباس رضی اللہ نہ سے مروی ہے کہ ، رسول اللہﷺ نے فرمایا
    '' اللہ تعالٰی نے مسلمانوں کے لئے اس کو عید کا دن بنایا ہے ، جو شخص جمعہ پائے اسے چاہے کہ وہ غسل کرے '' [ابن ماجه وهو في صحيح الترغيب:1/298]
    ان سے نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ جمعہ کے دن ہر بالغ کے لیے غسل ضروری ہے ۔ (بُخاری:858)
    تم میں سے جب کوئی شخص جمعہ کی نماز کے لیے آنا چاہے تو اسے غسل کر لینا چاہیے ۔(بُخاری:877)
    ابن سعید الخدری رض اللہ عنہ سے مروی ہے ـ
    رسول اللہ ﷺ نے فرمایا '' ہر بالغ کے لئے جمعہ کا غسل کرنا، اور مسواک کرنا ، اور حسب استطاعت خوشبو لگانا واجب ہے ـ[مسلم].

    *جمعہ دن گناہ معاف کردئے جاتے ہیں :


     سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا '' جو شخص بھی جمعہ کے دن غسل کرتا ہے ، اور ممکن حد تک پاکی حاصل کرتا ہے ، اور تیل لگاتا ہے ، یا اپنے پاس جو خوشبو میسر ہو اسکو لگاتا ہے ، پھر نماز کے لئے جاتا ہے ، دو شخصوں کے درمیان جدائی نہیں کرتا ،(یعنی اپنے لئے راستہ بنا کر آگے جانے کی غرض سے دو آدمیوں کو نہیں ہٹاتا ، بلکہ جہاں جگہ مل جائے وہیں بیٹھ جاتا ہے ) پھر توفیق کے مطابق نماز پڑھتا ہے ، پھر خاموشی سے خطبہ سنتا ہے تو اس جمعہ سے آئندہ جمعہ تک اس کے ہونے والے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں ـ[البخاري].
    * ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ فرمایا :
    جمعہ کے دن خوشبو لگانا ، مسواک کرنا ، اچھے کپڑے پہننا جمعہ کے آداب میں سے ہے ، جس نے جمعہ کا غسل ، خوشبو (میں جو میسرہو) لگائی ، اور اچھا لباس زیب تن کیا ، سکون کے ساتھ مسجد گیا ، پھر نفل نماز پڑھی ، اور کسی کو تکلیف نہیں دی ، امام کے آتے ہی خاموش رہا یہاں تک کہ نماز ہوگئی ، تو وہ عبادت اس کے ان گناہوں کا کفارہ ہو گی جو ان دو جمعہ کے درمیان ہو چکے ہیں. (أحمد وصححه ابن خزيمة,بُخاری :883)
    * جمعہ ک نماز کے لیے پیدل جانے والے کو ہر قدم کے بدلے ایک سال کے صیام و قیام کا ثواب ملتا ہے ـ اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
    '' جس نے غسل (جنابت) کیا اور اپنی بیوی کو کرایا ، اور نماز کے لئے جلدی گیا ، اور اپنے اہل و عیال کو لیکر گیا ، اور امام کے قریب بیٹھا اور خاموش رہا ، تو اس کے لیے ہر قسم کے بدلے ایک سال کے صیام و قیام کا ثواب ملتا ہے ـ اور یہ اللہ کے لیے آسان ہے ـ '' [ أحمد وأصحاب السنن وصححه ابن خزيمة-صححه الالباني-صحيح الترغيب -693].
    یہ اللہ تعالٰی کا فضل ہے وہ جسے چاہے دے اور اللہ بڑے فضل والا ہے.[الحديد:21]
    * جمعہ کے سوا ہر دن جہنم کو بھڑکایا جاتا ہے اور یہ جمعہ کی عزت و عظمت کے احترام میں ہے[أنظر: زاد المعاد:1/387]
    * جمعہ کی رات یا دن میں موت کا آنا حسنِ خاتمہ کی علامت ہے اور اس دن انتقال کرنے قبر کے عذا سے محفوظ ہوتا ہے ـ عبداللہ بن عمر عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ''
    جو کوئی مسلمان جعمہ کی رات یا دن میں وفات پاتا ہے اللہ تعالٰی اس کو عذاب قبر سے بچاتا ہے '' [أحمد والترمذي وصححه الألباني].

     جمعہ کا اہتمام :

    ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے کہ اس دن کا اہتمام و عزت کرے اور اس دن کی فضیلتوں کو غنیمت جانے ، اللہ تعالٰی کا تقرب مختلف عبادتوں سے حاصل کرے ـ جمعہ کے مختلف آداب و احکام ہیں ـ جن کا سیکھنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے ـ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں
    ( وكان من هديه تعظيم هذا اليوم وتشريفه وتخصيصه بعبادات يختص بها عن غيره، وقد اختلف العلماء هل هو أفضل أم يوم عرفة ) [زاد المعاد:1/375].
    '' یہ نبی ﷺ کی سنت ہے کہ اس دن کی تعظیم و تکریم ان عبادات کے ذریعہ کی جائے جسکی وجہ یہ عام دنوں سے ممتاز ہے ـ علماء میں یہاں تک اختلافات ہے کہ جمعہ افضل ہے یا یوم عرفہ "
    مسلمان بھائیو! ہم اپنے نفس کا جائزہ لیں کہ ہم نے کتنے جمعہ بغیر کسی اہتمام کے چھوڑ دئے بلکہ بہت سے لوگ اس دن کا انتظار مختلف گناہوں اور معصیوں کے لیے کرتے ہیں ـ

     جمعہ کے دن اور جمعہ کو صبح کی نماز میں کیا پڑھیں؟

     *مستحب ہے کہ جمعہ کے دن صبح کی نماز میں سورہ سجدہ اور سورہ دہر کی مکمل تلاوت کریں ـ جیسا کہ نبی کریم ﷺ کی سنت ہے ، ان سورتوں کو مختصر نہ کریں ـ جیسا کہ آئمہ مساجد میں کرتے ہیں ـ
    * اور اس دن رسول اللہ ﷺ پر کثرت سے دور پڑھنا مستحب ہے : اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا
    ''تمام دنوں میں افضل ترین دن جمعہ کا دن ہے اس لئے کہ اسی دن آدم علیہ السلام پیدا کے گئے ، اور اسی دن انکا انتقال ہو ا ، اور اسی دن صور میں پھونکا جائے گا ، اور اسی دن قیامت کی بے ہوشی قائم ہوگی ، تم اس دن مجھ پر زیادہ درود پڑھا کرو ، کیونکہ تمہار درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ''[أحمد وأصحاب السنن وصححه النووي وحسنه المنذري].
    * جمعہ ہر مسلمان ، آزاد بالغ مرد اور مقیم پر فرض ہے ، جس مسافر پر قصر ہے اس پر جمعہ فرض نہیں ـ اور اسی طرح غلام اور عورت پر بھی ، ان میں جو شخص پڑھنا چاہے ، پڑھ سکتا ہے اور بعض حالات کی بنا پر جمعہ کی فرضیت ساقط ہوجاتی ہے ، مثلا مرض ، خوف وغیرہ کی بناء پر ''[الشرح الممتع:5/7- 24].
    * جمعہ کے دن غسل کرنا نبی ﷺ کی سنت ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا ''
    { إذا جاء أحدكم إلى الجمعة فليغتسل } [متفق عليه].
    تم میں سے کوئی شخص نماز جمعہ کے لئے آئے تو وہ ضرور غسل کرکے آئے ''

    جمعہ کے دن مسجد جلدی جانے کی فضیلت


    *جمعہ کی نماز کے لئے جلدی جانا مستحب ہے ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    '' جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر کھڑے ہوجاتے ہیں ، مسجد میں جو سب سے پہلے جاتے ہیں ان کے نام لکھتے رہتے ہیں ، جو اول وقت مسجد میں جاتا ہے اس کا اجر ایک اونٹ صدقہ کرنے کے برابر ہے ، پھر آنے والے کا اجر گائے صدقہ کرنے کے برابر ہے ، پھر آنے والے کا اجر دنبہ صدقہ کر کرنے کے برابر ہے ، پھر آنے والے کا اجر مرغی صدقہ کرنے کے برابر ہے ، پھر آنے والے کا اجر انڈا صدقہ کرنے کے برابر ہے ، اور جب امام ممبر پربیٹھ جاتا ہے تو فرشتے دفتر لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے کے لئے بیٹھ جاتے ہیں ـ '' [متفق عليه].
    میرے بھائیوں !
    کہاں ہیں نیکیاں میں مقابلہ کرنے والے ؟
    کہاں ہیں نمازوں میں مقابلہ کرنے والے ؟
    کہاں ہیں وہ لوگ جو اصحاب و ہمت ہیں ؟
    *امام کے خطبہ کے لئے نکلنے تک آدمی نماز، ذکر اورتلاوت قرآن میں مشغول رہے ، جیسا کہ اوپر بیان کی گئی سلیمان اور ابوایوب رضی اللہ عنہ کی احادیث سے ظاہر ہے ـ
    * امام کے خطبہ دیتے وقت خاموش رہنا اور غور سے سننا واجب ہے ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    '' جمعہ کے دن حالت خطبہ میں اگر تم اپنے ساتھی سے یہ کہو کہ – چپ رہو – تو تم نے بے ہودہ حرکت کی ''[متفق عليه]
    مسند احمدکی روایت میں ہے کہ:
    '' اور جس نے جمعہ میں لغو کام کیا اس کے لئے اس جمعہ کا کوئی ثواب نہیں ملتا ، اور ابوداؤد میں ہے '' جس نے لغو کیا یا گردنیں پھلانگیں ایسے شخص کے لئے وہ نماز ، ظہر کی نماز ہوجاتی ہے ـ '' [صححه ابن خزيمة].
    *جمعہ دن سورہ کھف تلاوت کرنا مستحب ہے ، ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
    '' جس نے جمعہ کے سورہ کھف تلاوت کی اس کے لئے دونوں جمعہ کے درمیان نور عطا کیا جائے جو اسے منور رکھے گئے ''[الحاكم والبيهقي وصححه الألباني]
    * مقیم کے لئے جمعہ کا وقت ہو جانے اس دن نماز جمعہ سے پہلے سفر کرنا جائز نہیں ہے
    [زاد المعاد:1/382].
    * جمعہ کی رات کو تہجد اور دن کو روزہ کے لئے خاص کر لینا مکروہ ہے ، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    '' تہجد کے لیے جمعہ کی رات کو مخصوص نہ کرو، اور عام دنوں میں صرف جمعہ کے دن روزہ نہ رکھا کرو، مگر یہ وہ اس کے عام روزہ رکھنے کے دنوں میں آئے '' [مسلم].
    * جو شخص جمعہ کے دن روزہ رکھنا چاہے اس کے لئے ضروری ہے کہ اس سے پہلے دن (جمعرات ) یا بعد والے دن (ہفتہ) کا بھی روزہ رکھے ،ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    '' جمعہ کے دن کوئی شخص روزہ نہ رکھے ، مگر یہ کہ وہ اس سے پہلے دن (جمعرات ) یا بعد والے دن (ہفتہ ) کا بھی روزہ رکھے ''(صحیح البخاری)
    * جمعہ کی سنت ! رسول اللہ ﷺ نماز جمعہ کے بعد دو رکعت پڑھتے تھے (متفق عليه) اور رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا کہ جو کوئی جمعہ کے بعد نماز پڑھنا چاہے وہ چار رکعت پڑھے [مسلم]
    امام اسحاق رحمہ اللہ نے فرمایا :
    اگر مسجد میں پڑھیں تو چار رکعت اور اگر گھر میں پڑھیں تو دو رکعت پڑھیں اور ابوبکر الاثرم نے فرمایا ، یہ دونوں صورتیں جائز ہیں [الحدائق لابن الجوزي:2/ 183].
    * جب کوئی شخص جمعہ کے دن مسجد میں داخل ہو اور امام منبر پر خطبہ ء جمعہ دے رہا ہو تو مختصر سی دو رکعت پڑھے اور بیٹھ جائے ، جابر بن عبداللہ کی حدیث ہے ، انہوں نے فرمایا 
    ''سلیک الغطفانی رضی اللہ عنہ جمعہ کی نماز کے لئے آئے تو اس وقت نبی ﷺ خطبہ دے رہے تھے ، تو وہ بیٹھ گئے ، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا '' جب تم میں سے کوئی جمعہ کے دن مسجدمیں اس حال میں آئے کہ امام خطبہ دے رہا ہوں تو وہ دو رکعت پڑھے ، پھر بیٹھ جائے (صحیح مسلم)
    * امام کا جمعہ کی نماز میں سورہ جمعہ اور سورہ منافقون یا سورہ اعلی و سورہ غاشیہ کی تلاوت کرنا مستحب ہے [مسلم]

    جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت

    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ
    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ 



    جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی بڑی فضیلت وارد ہے ۔
    بعض روایات میں جمعہ کے دن کا ذکر ہے اور بعض میں جمعہ کی رات کا۔
    نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے در میان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔ ( صحیح الجامع: 6471)
    رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
    جو جمعہ کے دن سورۃ الکہف پڑھے۔ اس کیلئے دونوں جمعوں (یعنی اگلے جمعے تک) کے درمیان ایک نور روشن کر دیا جائے گا۔ (صحیح الجامع : 6470)
    ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نور کی روشنی ہو جاتی ہے۔
    رات و دن کی دونوں روایات کے ملاکر یہ کہا جائے گا کہ سورہ کہف پڑھنے کا وقت جمعرات کے سورج غروب ہونے سے لیکر جمعہ کے دن سورج غروب ہونے تک ہے۔ (صحیح الترغيب للالباني : 736)

     نبی اکرم ﷺ نے فرمایا :’’ جس ( مسلمان ) نے سورہ کہف کی پہلی دس آیات حفظ کر لیں ، اسے دجال کے فتنے سے محفوظ کر لیا گیا ۔‘‘ (صحیح مسلم:809)

    جمعہ کے دن نبیﷺ پر درود بھیجنے کی فضیلت 

    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ
    Namaz e Juma/نمازِ جمعہ 



    جمعہ کا دن سبھی دنوں میں سب سے زیادہ افضل اور مبارک دن ہے،اور خصوصی طور پر اس دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کی کچھ اور ہی فضیلت ہے.
    ﺍﻟـﻠَّـﻬُـﻢَّ ﺻَـﻞِّ ﻋَـﻠَـﻰ ﻣُـــﺤَـــﻤَّـــﺪٍﷺ ﻭَ ﻋَـﻠَـﻰ ﺁﻝِﻣُـــﺤَـــﻤَّـــﺪٍﷺ ﻛَـﻤَـﺎ ﺻَـﻠَّـﻴْـﺖَ ﻋَـﻠَـﻰ ﺇِﺑْـﺮَﺍﻫِـﻴـﻢَ ﻭَﻋَـﻠَـﻰ ﺁﻝِ ﺇِﺑْـــﺮَﺍﻫِـــﻳـــﻢَ ﺇِﻧَّـﻚَ ﺣَـﻤِـﻴـﺪٌ ﻣَـــﺠِــﻴــﺪٌ
    ﺍﻟـﻠَّـﻬُـﻢَّ ﺑَـﺎﺭِﻙْ ﻋَـﻠَـﻰ ﻣُـــﺤَـــﻤَّـــﺪٍﷺ ﻭَ ﻋَـﻠَـﻰ ﺁﻝِﻣُـــﺤَـــﻤَّـــﺪٍﷺ ﻛَـﻤَـﺎ ﺑَـﺎﺭَﻛْـﺖَ ﻋَـﻠَـﻰ ﺇِﺑْــﺮَﺍﻫِــﻴــﻢَ ﻭَﻋَـﻠَـﻰ ﺁﻝِ ﺇِﺑْــﺮَﺍﻫِــﻴــﻢَ ﺇِﻧَّـﻚَ ﺣَـﻤِـﻴـﺪٌ ﻣَـــﺠِــﻴــﺪٌ
    اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
    بے شک اﷲ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں ، اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود وسلام بھیجو“۔
    رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    "بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوا جمعہ کا دن ہے ، اسی دن حضرت آدم عليه السلام پیدا کئے گئے ، اسی دن جنت میں داخل کئے گئے ، اسی دن جنت سے نکالے گئے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی“۔(مسلم )
    نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
    "تمہارے دنوں میں سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے، اس دن کثرت سے درود پڑھا کرو، کیونکہ تمہارا درود مجھے پہنچایا جاتا ہے”۔ (ابوداوٴد، ابن ماجہ)
    نبی ﷺ نے فرمایا :’’ تحقیق تمھارے دنوں میں سے افضل دن جمعہ ہے ۔ اس میں آدم علیہ السلام پیدا ہوئے ۔ اسی دن فوت ہوئے اور اسی دن صور پھونکا جائے گا ۔ اسی دن بے ہوشی ہو گی ۔ پس اس دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو ۔ یقیناً تمھارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔‘‘ لوگوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ( وفات کے بعد ) آپ پر درود کیسے پیش کیا جائے گا جب کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا :’’ اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام کے جسموں کو کھائے ۔‘‘ (سنن نسائی:1375)
    ایک اور حدیث میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
    "جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرت سے درود پڑھا کرو، جو ایسا کرے گا تو میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا”۔( بیہقی)
    سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    ”قیامت کے دن سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو سب سے زیادہ مجھ پر درود بھیجتے ہیں “۔( ترمذی)

     جمعہ سے متعلق بعض کوتاہیاں :

    *کچھ لوگوں کا جمعہ کی نماز چھوڑ دینا یا اس نمازمیں سستی کرنا : اس تعلق سے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا ''
    لوگ جمعہ چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالٰی ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا پھر وہ لوگ (ہدایت سے ) غافل ہو جائیں گئے '' (صحیح مسلم)
    * بعض لوگوں کا جمعہ کی نماز جاتے وقت جمعہ کی نیت نہ کرنا ؛ بعض لوگ عادت کی بناء پر جاتے ہیں حالانکہ جمعہ کی درستگی اور تمام عبادات کے لئے نیت ضروری ہے ، نبی ﷺ نے فرمایا
    { إنما الأعمال بالنيات } [البخاري].
    '' اعمال کا دارو مدار نت پر ہے ''
    * جمعہ کی رات دیر تک جاگنا جس سے صبح کی نماز کے لئے بیدار نہ ہو سکیں اور نیند غالب آجائے ، تو ایسے انسان کے جمعہ کی ابتداء ہی کبائر سے ہو رہی ہے ، اور نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا
    '' اللہ تعالٰی کے نزدیک سب سے افضل نماز جمعہ کے دن صبح کی نماز باجماعت ہے '' [الصحيحة:1566].
    * خطبہء جمعہ کے لئے حاضر ہونے میں سستی کرنا ، کچھ لوگ تو خطبہ کے درمیان آتے ہیں اور بعض لوگ دورانِ نماز آتے ہیں ـ
    *جمعہ کا غسل چھوڑ دینا ، خوشبو نہ لگانا ، اور مسواک نہ کرنا ، اور اچھے کپڑے نہ پہننا ـ
    * جمعہ کی اذان کے بعد خریدفروخت کرنا ـ ارشاد باری تعالٰی ہے
    ''ائے ایمان والو! جب جمعہ کے دن اذان دی جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور کاروبار چھوڑ دو اگر تم سجھو تو یہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے '' [الجمعة:9]
    ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
    يحرم البيع حينئذ ).
    '' وقت خریدو فروخت حرام ہے ''
    * جمعہ کے دن بعض نافرمانیاں کرتے ہوئے اللہ کی عبادت کرنا ، جیسا کہ داڑھی یہ سمجھتے ہوئے مونڈھنا کہ یہ فعل جمعہ کی پاکی و صفائی میں سے ہے ـ
    * بعض لوگوں کا ابتدائی صفیں مکمل ہونے سے پہلے پیچھےکی صفوں میں بیٹھنا ، اور بعض لوگوں کا مسجد کے برآمدوں میں بیٹھنا جبکہ مسجد کے اندر خالی جگہ موجود ہو ـ
    * کسی آدمی کواٹھا کراسکی جگہ میں خود بیٹھنا جانا ، جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
    '' جمعہ کے دن تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اسکی جگہ سے نہ ہٹائے ، تاکہ وہ خود اسکی جگہ میں بیٹھ جائے ، لیکن وہاں کے بیٹھنے والوں سے کہیں کہ وہ کشادگی اختیار کریں (صحیح مسلم)
    * کندھوں کا پھلانگنا اور دو بیٹھے ہوئے افراد کو الگ کرنا ، بیٹھے ہوئے لوگوں کو تکلیف پہنچانا اور انہیں تنگ کرنا ،جیسا کہ ایک شخص کے تعلق سے جو کہ جمعہ کے دن خطبہ کے دوران میں لوگوں کی گردنیں پھلانگ رہا تھا ، اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا
    { اجلس فقد آذيت وآنيت } [صحيح الترغيب والترهيب وصحيح ابن ماجه].
    '' تم بیٹھ جاؤ ضرور تم نے لوگوں کو تکلیف پہنچائی اور مشقت میں ڈالا '' ــ
    * مسجد میں بلند آواز سےبات چیت کرنا یا قرآن کریم کا بلند آواز سے تلاوت کرنا ، جس سے نمازیوں کو یا دیگر قرآن کی تلاوت کرنے والوں کو تشویش ہو
    * بلا عذر کے اذان کے بعد مسجد سے باہر نکلنا
    * دورانِ خطبہ کسی دوسرے کام میں مشغول ہونا اور خطبہ خاموشی سے سننا ـ
    * دو خطبوں کے درمیان دو رکعت نماز پڑھنا ، حالانکہ دو خطبوں کے درمیان جب امام دوسرے خطبہ کے لئے اٹھے دعا اور استغفار کرنا مشروع ہے ـ
    * نماز کی حالت میں حرکت کرتے رہنا ، نماز کے بعد پڑھنے والے اذکار کا اہتمام کیے بغیر امام کے سلام پھیرتے ہی مسجد سے باہر نکلنے میں جلدی کرنا اور نمازیوں کے سامنے سے گزرنا اور مسجد کے دروازوں پر دھکے دینا ـ

     خطبوں کی غلطیاں :

    *خطبہ کا طویل کرنا اور نماز کا مختصر پڑھانا : عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا:
    '' نماز کا طویل کرنا اور خطبہ کا مختصر کرنا خطیب کی دانائی کی علامت ہے ، تم نماز لمبی نہ کرو اور خطبہ مختصر کرو ،یقننا بیان میں ایک جادو ہے '' (صحیح مسلم)
    خطبہ دینے والوں کے لئے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کی ضرورتوں اور ان کے حالات کا خیال رکھے ـ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ،
    میں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتا تھا ، آپ ﷺ کی نماز اور خطبہ درمیانہ ہوتا تھا (صحیح مسلم)
    * خطبہ کے لیے اچھی تیاری اور مناسب موضوع اختیار نہ کرنا اور لوگوں کی ضرورت سے ہٹ کرخطبہ دینا ـ
    * بعض خطیبوں کاضعیف اور موضوع احادیث اپنے خطبوں میں پیش کرنا اور بغیر احتیاط کے برے الفاظ استعمال کرنا ـ
    *بعض خطییوں کا خطبہ ثانیہ مختصر کرنا اور اسے دعا پرہی ختم کردینا ـ
    * بعض خطیبوں کا خطبہ قرآنی آیات سے استدلال نہ کرنا جو کہ نبی ﷺ کے طریقہ کے خلاف ہے ، حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ کی لڑکی فرماتی ہیں :
    ہر جمعہ آپ اپنے خطبہ میں سورہ ق پڑھا کرتے تھے جس کو سن کر میں نے یاد کرلیا (صحیح مسلم)
    * بعض خطیبوں کا اپنے خطبوں میں خطیبانہ طرز اختیار نہ کرنا ، جابر بن عبداللہ رضی عنہ نے فرمایا ''
    جب بھی اللہ کے نبی ﷺ خطبہ دیا کرتے تھے تو آپ کی آنکھوں سرخ ہو جاتیں اور آپ کی آواز بلند ہو جاتی اور آپ کا غصہ سخت ہوجاتا جیساکہ آپ کسی لشکر سے ڈرا رہے ہو ۔ (مسلم)



     Download here
    Subah o Shaam Ke azkar 






                     👍🏽        ✍🏻            📩          📤          🔔
                 Like comment     save   share   subscribe      



    Conclusion :



    Namaz e Juma کی اسلام میں ایک بہت بڑی اہمیت ہے، جو ہر ہفتے جمعہ کے دن فرض کی گئی ہے۔ یہ نماز مسلمانوں کے اجتماع کا مظہر ہے اور باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ نمازِ جمعہ کا خطبہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے: پہلا حصہ اللہ کی حمد و ثنا اور مسلمانوں کو تقویٰ کی تلقین پر مشتمل ہوتا ہے، جبکہ دوسرے حصے میں عملی زندگی سے متعلق مسائل پر رہنمائی اور وعظ و نصیحت کی جاتی ہے۔
    Namaz e Juma کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجید میں سورہ الجمعہ میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے کاروبار چھوڑ کر مسجد میں حاضر ہونے کا حکم دیا ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ Namaz e Juma مسلمانوں کے لئے کتنی اہمیت رکھتا ہے ۔
    یہ نماز نہ صرف عبادت کا ایک ذریعہ ہے بلکہ مسلمان معاشرے کے اتحاد، یکجہتی اور تعلیم کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے۔ نمازِ جمعہ مسلمانوں کو اجتماعی طور پر اپنی مشکلات اور مسائل پر غور کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے اور انہیں اسلامی اصولوں کی یاد دہانی کراتی ہے۔
    FAQs :

    سوال : نمازِ جمعہ کیا ہے؟
    جواب: نمازِ جمعہ ایک خاص نماز ہے جو ہر ہفتے جمعہ کے دن ظہر کی نماز کے بدلے باجماعت ادا کی جاتی ہے۔ اس میں دو رکعت فرض نماز اور اس سے پہلے دو خطبے شامل ہوتے ہیں۔

    سوال : جمعہ کے دن کی سنتیں کیا ہیں ؟
    جواب : جمعہ کی سنتیں :- سورۃ الکہف کی تلاوت ،ناخن کاٹتا, غسل کرنا ،خوشبو کا استعمال ، صاف کپڑوں کا اہتمام ،کثرت سے درود پڑھنا ، مسواک کرنا ، صدقہ کرنا ، خاموشی سے خطبہ سننا ، دعا کا خصوصی اہتمام کرنا  وغیرہ
     سوال: جمعہ کے دن سورة الكهف پڑھنے کی کیا فضیلت ہے ؟
     جواب:  رسول اللّٰه ﷺ نے فرمایا: *جس شخص نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف* *پڑھی اس کے لیئے دو جمعوں کے درمیان* *نور روشن ہو جاتا ہے."مستدرک حاکم [399\2]*  رواه بیہقی [249\3 ]* 

    سوال : نمازِ جمعہ کب فرض ہوئی؟
    جواب: نمازِ جمعہ ہجرت کے بعد مدینہ میں فرض کی گئی، اور یہ مسلمانوں پر ہر جمعہ کے دن ایک خاص اجتماع کے طور پر فرض ہے۔

    سوال : نمازِ جمعہ کن مسلمانوں پر فرض ہے؟
    جواب: نمازِ جمعہ بالغ، عاقل، مقیم مرد مسلمانوں پر فرض ہے۔ مسافروں، عورتوں، بچوں اور بیمار افراد پر یہ فرض نہیں ہے لیکن اگر وہ چاہیں تو شرکت کر سکتے ہیں۔

    سوال : نمازِ جمعہ کی کیا اہمیت ہے؟
    جواب: نمازِ جمعہ مسلمانوں کے لئے ایک اجتماعی عبادت کا موقع ہے، جس میں نہ صرف نماز ادا کی جاتی ہے بلکہ خطبے کے ذریعے مسلمانوں کی رہنمائی بھی کی جاتی ہے۔ یہ دن مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے اور اتحاد کی علامت بھی ہے۔

    سوال : کیا جمعہ کی نماز کی قضا ہوتی ہے؟
    جواب: جمعہ کی نماز کی قضا نہیں ہوتی کیونکہ یہ مخصوص وقت اور جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔ اگر کوئی نمازِ جمعہ میں شریک نہ ہو سکے تو اسے ظہر کی چار رکعت نماز پڑھنی چاہیے۔

    Post a Comment

    0 Comments