Breaking Tickers

Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat/तशह्हुद में अंगुली से इशारा और हरकत

Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat /تشہد میں انگلی سے اشارہ اور حرکت(Urdu/Hindi)

Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat/तशह्हुद में अंगुली से इशारा और हरकत
Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat

نماز کے مختلف ارکان میں سے تشہد بھی ایک اہم رکن ہے۔ تشہد وہ حالت ہے جب نمازی اللہ کی تعریف کرتا ہے، نبی ﷺ پر سلام بھیجتا ہے اور ان کی رسالت کا اقرار کرتا ہے.تشہد کی حالت میں  اللہ کے حضور عاجزی و انکساری اور توجہ کے ساتھ دعائیں کی جانی چاہئےTashahud me Anguli se isharah Aur harkat  دینے کا مسئلہ نماز کے آداب اور سنتوں سے متعلق ایک اہم موضوع ہے۔ اس مسئلہ میں کُچّھ علماء میں اختلاف پایا جاتا ہے.اس سے متعلق مختلف احادیث موجود ہیں، جنہیں محدثین نے اپنی کتب میں ذکر کیا ہے۔اس پر احادیث اور علماء کے اقوال کی تفصیل درج ذیل ہے:


     تشہد میں انگلی کا اشارہ کرنا:

    نبی اکرم ﷺ سے ثابت ہے کہ آپ ﷺ تشہد کے دوران انگلی سے اشارہ کیا کرتے تھے۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں:
    •  نبی اکرم ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنی دائیں ہتھیلی دائیں ران پر رکھتے، تمام انگلیوں کو بند کرتے، اور انگوٹھے کے ساتھ والی انگلی سے اشارہ کرتے تھے..    (صحیح مسلم: 580)
    • علی بن عبدالرحمن المعاوی بیان سے روایت ہے کہ : جب آپ نماز میں بیٹھتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنی دائیں ران پر رکھ لیتے اور ساری انگلیاں بند کر لیتے اور انگوٹھے کے ساتھ والی ( شہادت والی ) انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی بائیں ران پر رکھتے تھے ۔( ابو داؤد 987)
    • ایوب نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر رکھتے اور انگلیوں سے تریپن ( 53 ) کی گرہ بناتے اور انگشت شہادت سے اشارہ کرتے ۔ (صحیح مسلم:1310)
    یہ اشارہ توحید کے اعلان اور شیطان کو دھتکارنے کی علامت ہے۔

    اشارے کے وقت انگلی کی حالت:

    حضرت مالک بن نمیر خزاعی اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا : آپ اپنے داہنے دستے کو اپنی دائیں ران پر رکھے ہوئے تھے ، شہادت کی انگلی اٹھائے ہوئے تھے اور اسے کچھ ٹیڑھا سا بھی کیے ہوئے تھے ۔ یعنی جھکائے ہوئے تھے         (ابو داؤد:991)

    اشارے کے وقت نظر کس جگہ ہو

    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat/तशह्हुद में अंगुली से इशारा और हरकत
    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat


    حضرت نافع ؓ بیان کرتے ہیں ، جب عبداللہ بن عمر ؓ (تشہد کے لیے) نماز میں بیٹھتے تو وہ اپنے ہاتھ اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے ، انگلی سے اشارہ کرتے اور اپنی نظر اس (اشارے یا انگلی) پر رکھتے ، پھر انہوں نے کہا : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ یہ یعنی انگشت شہادت شیطان پر لوہے سے بھی زیادہ سخت ہے ۔‘‘ ، رواہ احمد ۔ (مشکوٰۃ المصابیح:917)
    حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران پر رکھتے اور ( دائیں ہاتھ کی ) انگشت شہادت سے اشارہ فرماتے ۔ آپ کی نظر اشارے سے آگے نہیں جاتی تھی ۔ (سنن نسائی:1276)

      تشہد میں انگلی کو حرکت دینا

    وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنی انگلیاں بند کیں اور ایک حلقہ بنایا، پھر اپنی (شہادت کی) انگلی اٹھائی اور میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس کے ذریعے دعا کر رہے تھے۔"(سنن نسائی: 1275/890)
    اس حدیث میں "يحركها" کے الفاظ آئے ہیں، جن کا مطلب ہے کہ نبی ﷺ شہادت کی انگلی کو حرکت دیتے تھے اور اس کے ذریعے دعا کرتے تھے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دعا کے دوران شعوری طور پر اللہ سے تعلق قائم رکھا جائے۔تاہم "يحركها" والی روایت کو بعض محدثین نے کمزور قرار دیا ہے، اور اس کا مطلب "اشارہ کرنا" بھی لیا گیا ہے۔
    نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: وہ لوگ ایمان کے قریب رہتے ہیں جب تک کہ وہ تشہد میں اپنی انگلیوں کو حرکت دیتے رہتے ہیں۔"(مسند احمد: 18458)
    تشریح:
    اس روایت میں ذکر ہے کہ تشہد کے دوران انگلی کے اشارے کا عمل ایمان کی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔اس کا مقصد یہ ہے کہ نماز میں خشوع پیدا ہو اور دعا کرتے وقت ہمارے خیالات منتشر نہ ہو اور ذہن کو دعا پر مرکوز کی جائے۔


     تشہد میں انگلی کو کب حرکت دیں

    تشہد میں بیٹھتے ہی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا ہے یعنی انگلی کو اٹھا کر رکھنا ہے . تحیات اور درود پڑھنے کے بعد جب دعا کی شروعات ہو تو ہر ایک دعا کی شروعات پر ایک بار انگلی کو اوپر نیچے حرکت دینا ہے.یعنی ایک دعا کے بعد جب دوسری دعا کی شروعات ہو تو پھر ایک بار انگلی کو حرکت دیں یہ عمل ہر دعا میں کرنا ہے.یہی سنت طریقہ ہے.آئیے حدیث دیکھیں.
    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat/तशह्हुद में अंगुली से इशारा और हरकत
    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat




    عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں:
    "رسول اللہ ﷺ جب نماز میں بیٹھتے تو اپنا بایاں پاؤں ران اور پنڈلی کے نیچے رکھتے، اور دائیں پاؤں کو کھڑا رکھتے تھے، بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھتے، اور دائیں ہاتھ کو دائیں ران پر رکھتے، اور اپنی شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے ہوئے دعا کرتے تھے۔"           (صحیح مسلم: 579)
    تشریح:حدیثِ مبارکہ کے اس متن میں نماز کے دوران رسول اللہ ﷺ کی تشہد میں بیٹھنے کی کیفیت اور دعا کرنے کا طریقہ بیان کیا گیا ہے۔ اس حدیث سے ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نماز کے تمام اعمال کو انتہائی خشوع و خضوع اور توجہ کے ساتھ ادا کرتے تھے۔
    حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : آپ ﷺ تشہد میں اپنا بایاں پاؤں بچھایا اور اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران اور گھٹنے پر رکھی اور اپنی دائیں کہنی کا کنارہ اپنی دائیں ران پر رکھا ۔ پھر ( اپنے دائیں ہاتھ کی ) دو انگلیاں بند کیں اور ( درمیانی انگلی اور انگوٹھے سے ) حلقہ بنایا ۔ پھر اپنی انگشت شہادت کو اٹھایا ۔ میں نے آپ کو دیکھا ، آپ اسے حرکت دیتے تھے اور اس کے ساتھ دعا کرتے تھے ۔ (سنن نسائی:1269)

    وائل بن حجر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اپنی انگلیاں بند کیں اور ایک حلقہ بنایا، پھر اپنی (شہادت کی) انگلی اٹھائی اور میں نے دیکھا کہ آپ ﷺ اسے حرکت دے رہے تھے اور اس کے ذریعے دعا کر رہے تھے۔"(سنن نسائی: 890)

    تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے عمل کی حکمت:

    نماز کے دوران شیطان انسان کو وسوسوں میں مبتلا کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور اس اشارے کے ذریعے مومن اللہ پر اپنی توجہ مرکوز رکھتا ہے اور شیطان کو اپنے قریب آنے سے روکتا ہے۔

    شیطان کو دفع کرنے کے لیے انگلی کا اشارہ:

    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ:
    نبی اکرم ﷺ تشہد میں شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تھے تاکہ شیطان کو دفع کریں۔(مسند احمد: 21379)

     انگلی کا مستقل اشارہ:

    تشہد میں شہادت کی انگلی سے مستقل اشارہ کرنا اور دعا کے دوران اسے بلند رکھنا نبی اکرم ﷺ کی سنت سے ثابت ہے۔ اس عمل کا مقصد اللہ کی وحدانیت کا اظہار، دعا میں توجہ مرکوز کرنا، اور شیطانی وسوسوں سے بچنا ہے۔
    رسول اللہ ﷺ جب تشہد میں بیٹھتے تو اپنی بائیں ہتھیلی اپنی بائیں ران پر رکھتے، اور دائیں ہاتھ سے شہادت کی انگلی کا اشارہ کرتے اور دعا کرتے۔(صحیح مسلم: 579)
    نبی ﷺ تشہد کے دوران شہادت کی انگلی سے اشارہ کرتے تاکہ شیطان کو دور کریں۔
    (مسند احمد: 21379)
    نبی ﷺ تشہد میں اپنی شہادت کی انگلی اٹھا کر اسے حرکت دیتے اور دعا کرتے تھے۔
    (سنن نسائی: 890)
    تشریح:
    نبی اکرم ﷺ تشہد کے دوران Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat دیا کرتے تھے اور اس کے ذریعے دعا کرتے تھے۔اس عمل سے ثابت ہوتا ہے کہ انگلی کا اشارہ دعا اور توحید اور ذہن کو ادھر اُدھر بھٹکنے سے بچانے کے لیے ہے



    فقہاء اور علماء کرام کے اقوال:

    انگلی سے اشارہ کرنا:

    تمام فقہاء اس بات پر متفق ہیں کہ تشہد میں دائیں ہاتھ کی انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے، اس پر مستند احادیث موجود ہیں۔لیکن تشہد میں انگلی کو مسلسل اٹھائے رکھنا اور دعا کے ساتھ حرکت دینا اس کے بارے میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کے اقوال درج ذیل ہیں:

    امام ابو حنیفہؒ اور حنفی فقہاء کا قول:

    حنفیہ کے نزدیک تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا مستحب ہے، لیکن انگلی کو بار بار حرکت دینا مسنون نہیں۔
    علامہ ابن عابدینؒ فرماتے ہیں:
    "تشہد میں کلمۂ شہادت ('لا إله إلا الله') کے وقت انگلی کو بلند کیا جائے اور فوراً نیچے کر دیا جائے۔ اس کے علاوہ حرکت دینا سنت نہیں ہے۔"(رد المحتار، جلد 1، صفحہ 360)۔

    فقہ حنفی کے مطابق، تشہد کے دوران شہادت کی انگلی کو اس وقت اٹھایا جاتا ہے جب کلمہ شہادت ("اشہد ان لا الہ الا اللہ") پڑھا جائے، اور پھر اسے نیچے کر دیا جائے۔انگلی کو اشارہ اشہد ان لا الہ کے وقت بلند کرنا اور پھر الا اللہ پر چھوڑ دینا بہتر سمجھتے ہیں۔

    امام شافعیؒ اور شافعی فقہاء کا قول:

    شافعیہ کے نزدیک تشہد میں انگلی کا اشارہ کرنا سنت اور اس کو دعا کے دوران برقرار رکھنا افضل ہے۔
    امام نوویؒ فرماتے ہیں:
    "نماز کے دوران دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی کو تشہد میں بلند رکھنا مستحب ہے۔ اس سے توحید کی گواہی کا اظہار ہوتا ہے۔"(المجموع شرح المهذب، جلد 3، صفحہ 454)
    شافعیہ انگلی کو بار بار حرکت دینے کے قائل نہیں بلکہ صرف انگلی کو اشارے کے دوران مسلسل بلند رکھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

    امام مالکؒ اور مالکی فقہاء کا قول:

    مالکیہ: انگلی کو تشہد کے دوران مسلسل حرکت دینے کے قائل ہیں۔ان کے نزدیک تشہد کے دوران انگلی کو مسلسل حرکت دینا سنت ہے، کیونکہ وہ "يحركها" والی روایت کو ترجیح دیتے ہیں۔
    علامہ الدردیرؒ فرماتے ہیں:"تشہد کے دوران دعا میں شہادت کی انگلی کو مسلسل حرکت دینا مستحب ہے، تاکہ شیطان سے دوری اور دعا میں توجہ قائم ہو۔"۔                               (الشرح الصغیر، جلد 1، صفحہ 397)

    امام احمد بن حنبلؒ اور حنبلی فقہاء کا قول:

    حنابلہ کے نزدیک تشہد میں انگلی کو اشارے کے وقت اٹھانا اور بقیہ وقت نیچے رکھنا افضل ہے۔
    علامہ ابن قدامہؒ فرماتے ہیں:"تشہد کے دوران 'لا إله إلا الله' کہتے وقت انگلی سے اشارہ کرنا مسنون ہے، اور اس کا مقصد دعا اور توحید کا اظہار ہے۔"(المغني، جلد 1، صفحہ 558)
    حنبلی فقہاء انگلی کی حرکت کے بارے میں زیادہ تر سکون کا پہلو اختیار کرتے ہیں۔انگلی کو اشارہ کے وقت اٹھانے اور دوبارہ رکھنے کے قائل ہیں۔

    انگلی کا حرکت دینا اس پر اختلاف ہے:

    حنفی فقہاء انگلی کو حرکت دینے کے قائل نہیں ہیں بلکہ صرف کلمۂ شہادت پر انگلی کا اشارہ مستحب سمجھتے ہیں۔علامہ ابن عابدینؒ لکھتے ہیں:
    "تشہد میں کلمۂ شہادت ('لا إله إلا الله') کے وقت انگلی کو بلند کیا جائے اور پھر نیچے کر دیا جائے۔ بار بار حرکت دینا مسنون نہیں۔"(رد المحتار، جلد 1، صفحہ 360)
    شافعی فقہاء انگلی کو بار بار حرکت دینے کے قائل نہیں ہیں بلکہ صرف اشارے کو سنت سمجھتے ہیں۔امام نوویؒ فرماتے ہیں:
    "نماز کے دوران دائیں ہاتھ کی شہادت کی انگلی کو تشہد میں بلند رکھنا مستحب ہے۔ بار بار حرکت دینا ضروری نہیں۔"(المجموع، جلد 3، صفحہ 454)

    تشہد میں دعا کا تعلق اور اہمیت:

    نماز کے دوران تشہد کے مقام پر دعا کرنا نبی اکرم ﷺ کی سنت ہے۔ اس موقع پر دعا کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ سے براہ راست مانگنے کا وقت ہے۔ تشہد میں دعا کے ساتھ شہادت کی انگلی کا اشارہ اور اس کا حرکت دینا دعا کی توجہ اور اخلاص کو بڑھانے کا ذریعہ ہے۔
    نبی ﷺ نے فرمایا:
    "جب تم تشہد مکمل کر لو تو اللہ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی کی دعا مانگو۔"
    (صحیح مسلم: 402)
    ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
    "تشہد کے دوران دعا ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے بندہ اللہ سے اپنی بندگی اور عاجزی کا اظہار کرتا ہے۔"(زاد المعاد)

     

    Read This: Eid Milad un Nabi ki Haqeeqat


    محدثین کے اقوال:

    محدثین کے اقوال سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تشہد میں شہادت کی انگلی کا اشارہ نبی اکرم ﷺ کی سنت ہے۔ اس عمل کا مقصد توحید کا اعلان، دعا میں خشوع و خضوع پیدا کرنا، اور شیطان کو دور رکھنا ہے۔ محدثین اس عمل کو نماز کی روح اور توجہ کو قائم رکھنے کا اہم ذریعہ قرار دیتے ہیں جو درج ذیل ہے.

    امام نوویؒ:
    "تشہد کے دوران انگلی سے اشارہ کرنا سنت ہے، کیونکہ یہ نبی ﷺ کا مستقل عمل تھا۔ اس سے توحید کا اظہار ہوتا ہے اور نماز میں خشوع پیدا ہوتا ہے۔"(شرح صحیح مسلم، جلد 5، صفحہ 74)
    امام بیہقیؒ:

    "تشہد میں انگلی کا اشارہ دعا میں دھیان اور خشوع پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔ اس سے انسان اللہ کی وحدانیت پر توجہ مرکوز کرتا ہے۔"(السنن الکبریٰ، جلد 2، صفحہ 132)
    شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ:

    "تشہد میں شہادت کی انگلی کو بلند کرنا اور اس سے توحید کا اشارہ دینا نبی ﷺ کی سنت ہے۔ اس عمل کا مقصد دعا پر توجہ مرکوز رکھنا اور شیطان کے وسوسوں کو دور کرنا ہے۔"
    (مجموع الفتاویٰ، جلد 22، صفحہ 623)
    شیخ صالح العثیمینؒ:

    "تشہد میں انگلی کے ذریعے اشارہ کرنا اور دعا کے دوران اسے بلند رکھنا نبی ﷺ کی سنت ہے۔ اس عمل سے توحید کا اعلان اور نماز میں خشوع و خضوع حاصل ہوتا ہے۔"(الشرح الممتع، جلد 3، صفحہ 172)
    شیخ عبدالعزیز بن بازؒ:

    "تشہد میں انگلی کو بلند کرنا اور کبھی کبھار حرکت دینا نبی ﷺ کی سنت ہے۔ اس کا مقصد دعا کے دوران توجہ کو مرکوز کرنا اور شیطان کو دور کرنا ہے۔"(فتاویٰ ابن باز، جلد 11، صفحہ 171)
    امام زہریؒ:

    "نبی ﷺ تشہد میں اپنی شہادت کی انگلی کو بلند رکھتے تھے تاکہ توحید کا اعلان ہو اور نماز کے خشوع میں اضافہ ہو۔"(مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2، صفحہ 123)
    علامہ ابن قیمؒ:

    "تشہد میں شہادت کی انگلی کا اشارہ توحید کے اعلان اور شیطان کے خلاف ہتھیار کی علامت ہے۔ یہ عمل دعا میں توجہ اور خشوع پیدا کرتا ہے۔"(زاد المعاد، جلد 1، صفحہ 238)

    نتیجہ:

    Tashahud me Anguli Se isharah Aur harkat  دینا نبی اکرم ﷺ کی سنت ہے اور متعدد صحیح احادیث سے ثابت ہے۔تشہد میں جاتے ہی انگلی سے اشارہ کرنا یعنی شہادت کی انگلی کو سلام پھیرنے تک یا تیسری رکعت کے لیے اٹھنے تک بلند رکھنا چاہیے اور دعا کے ساتھ انگلی کو حرکت دیتے رہنا چاہیے. یہ عمل نہ صرف سنت ہے بلکہ شیطانی وسوسوں کو دفع کرنے اور ذہن کو ایک جگہ مرکوز کرکے دعا کرنے اور اللہ سے تعلق کو مضبوط کرنے کا ذریعہ بھی ہے. نماز کے ہر عمل میں رسول اللہ ﷺ کی اتباع ہمیں نماز میں خشوع و خضوع کے قریب کرتی ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔
    انگلی کے اشارے کا مقصد توحید کا اعلان، دعا پر توجہ، اور شیطان کو دفع کرنا ہے اور خشوع و خضوع کو برقرار رکھنا ہے۔ لہٰذا! اس سنت کو اپنائیں اور اپنی نماز کو درست طریقے سے ادا کریں.

    *•┈━━━━•❄︎•❄︎•━━━━┈•*

     तशह्हुद में अंगुली से इशारा और हरकत 

    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat/तशह्हुद में अंगुली से इशारा और हरकत
    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat



    नमाज़ के विभिन्न अरकानों में से तशहुद (تشہد) एक महत्वपूर्ण रूक्न है। तशहुद वह अवस्था है जब नमाज़ पढ़ने वाला अल्लाह की प्रशंसा करता है, नबी ﷺ पर सलाम भेजता है, और उनकी उनकी रिसालत को स्वीकार करता है। इस दौरान अल्लाह के सामने पूरी विनम्रता और ध्यान के साथ दुआ करनी चाहिए। Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat देने का विषय नमाज़ के आदाब (मर्यादाओं) और सुन्नतों से संबंधित है। इस बारे में कुछ विद्वानों के बीच मतभेद पाया जाता है। इसे लेकर अलग-अलग हदीसें भी हैं, जिनका उल्लेख मुहद्दिसीन (हदीस के विशेषज्ञों) ने अपनी किताबों में किया है।

    तशहुद में उंगली से इशारा करने का तरीका:

    हदीसों में बताया गया है कि पैगंबर मुहम्मद ﷺ तशहुद के दौरान उंगली से इशारा किया करते थे। इसके कुछ प्रमाण निम्नलिखित हैं:
    अब्दुल्लाह बिन उमर رضي الله عنهما से वर्णित है कि:
    "जब नबी ﷺ तशहुद में बैठते तो अपनी दाईं हथेली दाईं जांघ पर रखते, सभी उंगलियों को मोड़ लेते, और अंगूठे के साथ वाली उंगली (शहादत की उंगली) से इशारा करते थे।"
    सही मुस्लिम (580)

    अली बिन अब्दुलरहमान अल-मआवी से वर्णित है कि:
    "जब आप ﷺ नमाज़ में बैठते तो अपना दायाँ हाथ दाईं जांघ पर रखते, सभी उंगलियों को मोड़ लेते और शहादत की उंगली से इशारा करते। और बायाँ हाथ बाईं जांघ पर रखते थे।"(अबू दाऊद :987)

    अय्यूब ने नाफ़े से और उन्होंने इब्न उमर رضي الله عنهما से वर्णित किया कि:
    "रसूलुल्लाह ﷺ जब तशहुद में बैठते तो अपना बायाँ हाथ बाईं जांघ पर और दायाँ हाथ दाईं जांघ पर रखते। उंगलियों से '53' का इशारा बनाते और शहादत की उंगली से इशारा करते थे।"सही मुस्लिम (1310)
    इस हदीस के मुताबिक, तशह्हुद पढ़ते वक्त शहादत वाली उंगली से इशारा करना या हरकत देना सुन्नत है।

    इशारा करते समय उंगली की स्थिति:

    हज़रत मालिक बिन नुमैर ख़ुज़ाई अपने पिता से वर्णन करते हैं:
    "मैंने नबी ﷺ को देखा कि आप अपनी दाहिनी हथेली दाईं जांघ पर रखे हुए थे, शहादत की उंगली उठाए हुए थे और उसे थोड़ा झुकाए हुए थे।" (अबू दाऊद: 991)

    इशारा करते समय नज़र कहाँ हो:

    हज़रत नाफ़े़ رضي الله عنه बताते हैं:
    "जब अब्दुल्लाह बिन उमर رضي الله عنهما (तशहुद के लिए) नमाज़ में बैठते, तो अपने हाथ घुटनों पर रखते, उंगली से इशारा करते और अपनी नज़र उसी (इशारे या उंगली) पर रखते। फिर उन्होंने कहा:
    'रसूलुल्लाह ﷺ ने फरमाया: यह (शहादत की उंगली) शैतान पर लोहे से भी ज़्यादा सख़्त है।'"(रिवायत: अहमद, मिश्कातुल मसाबीह: 917)
    हज़रत अब्दुल्लाह बिन ज़ुबैर رضي الله عنهما से वर्णित है:
    "जब रसूलुल्लाह ﷺ तशहुद में बैठते, तो अपनी बाईं हथेली बाईं जांघ पर रखते और (दाहिने हाथ की) शहादत की उंगली से इशारा करते। आपकी नज़र इशारे से आगे नहीं जाती थी।"
    (सनन नसाई: 1276)

     Read This: Muslim ummat aur shirk


    तशहुद में उंगली को हिलाना या हरकत देना 


    हज़रत वाइल बिन हुजर رضي الله عنه बयान करते हैं:
    "मैंने नबी ﷺ को देखा कि आपने अपनी उंगलियां बंद कीं और एक घेरा बनाया, फिर अपनी (शहादत की) उंगली उठाई। मैंने देखा कि आप ﷺ उसे हिला रहे थे और उसके ज़रिए दुआ कर रहे थे।"(सनन नसाई: 1275/890)
    इस हदीस में "يحركها" के शब्द आए हैं, जिसका मतलब है कि नबी ﷺ अपनी शहादत की उंगली को हिलाते थे और उसके माध्यम से दुआ करते थे। इससे यह समझ में आता है कि दुआ के दौरान ध्यान केंद्रित रखते हुए अल्लाह से गहराई से जुड़ाव बनाया जाए।
    हालांकि, कुछ मुहद्दिसीन (हदीस विशेषज्ञों) ने इस हदीस को कमजोर कहा है, और "يحركها" का अर्थ "इशारा करना" भी लिया गया है।
    एक अन्य हदीस:
    हज़रत नोमान बिन बशीर رضي الله عنه बयान करते हैं:
    "वे लोग (नमाज़ पढ़ने वाले) ईमान के करीब रहते हैं जब तक कि वे तशहुद में अपनी उंगलियों को हिलाते रहते हैं।"
    (मुसनद अहमद: 18458)
    व्याख्या:
    इस हदीस से यह संकेत मिलता है कि तशहुद के दौरान उंगली के इशारे का कार्य ईमान की भावना को प्रकट करता है। इसका उद्देश्य नमाज़ में ध्यान और विनम्रता (ख़ुशू) को बढ़ाना है। साथ ही, दुआ करते समय मन को विचलित होने से बचाते हुए ध्यान को पूरी तरह दुआ पर केंद्रित करना चाहिए।

    तशहुद में उंगली को कब हिलाएं या हरकत दें?

    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat/तशह्हुद में अंगुली से इशारा और हरकत
    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat


    तशहुद में बैठते ही शहादत की उंगली से इशारा करना चाहिए, यानी उंगली को ऊपर उठाकर रखना चाहिए। तहियात और दुरूद पढ़ने के बाद, जब दुआ की शुरुआत हो, तो हर दुआ की शुरुआत में एक बार उंगली को ऊपर-नीचे करना है हरकत देना है !
    मतलब, एक दुआ के बाद जब दूसरी दुआ शुरू हो, तो फिर से उंगली को हिलाना चाहिए। यह हर दुआ में करना है। यही सुन्नत तरीका है। आइए हदीस देखें।

    हज़रत अब्दुल्लाह बिन ज़ुबैर رضي الله عنهما की रिवायत:
    "रसूलुल्लाह ﷺ जब नमाज़ में बैठते, तो अपना बायां पैर अपनी जांघ और पिंडली के नीचे रखते, दायां पैर खड़ा रखते, बायां हाथ बाएं घुटने पर रखते, और दायां हाथ दाईं जांघ पर रखते। फिर अपनी शहादत की उंगली से इशारा करते हुए दुआ करते।"
    (सही मुस्लिम: 579)


    व्याख्या:
    इस हदीस से यह समझ में आता है कि तशहुद के दौरान शहादत की उंगली का इशारा दुआ के समय किया जाता है। यह इशारा अल्लाह के प्रति ध्यान और दुआ की भावना को प्रकट करता है।

    हज़रत वाइल बिन हुजर رضي الله عنه की रिवायत (दो हदीसें):
    "आप ﷺ तशहुद में बायां पैर बिछाते और बायां हाथ बाईं जांघ और घुटने पर रखते। दायां हाथ दाईं जांघ पर रखते। फिर दो उंगलियां (छोटी और अनामिका) बंद करते, और अंगूठे और बीच की उंगली से घेरा बनाते। इसके बाद शहादत की उंगली उठाते और मैंने देखा कि आप उसे हिला रहे थे और दुआ कर रहे थे।"(सनन नसाई: 1269)

    "मैंने देखा कि नबी ﷺ अपनी उंगलियां बंद करते और घेरा बनाते। फिर अपनी (शहादत की) उंगली उठाते और उसे हिलाते हुए दुआ करते।"
    (सनन नसाई: 890)


    व्याख्या:
    तशहुद में उंगली हिलाने का समय और तरीका इन हदीसों से स्पष्ट होता है: शहादत की उंगली का उपयोग अल्लाह की ओर ध्यान केंद्रित करने के लिए किया जाता है।
    दुआ के दौरान उंगली को हल्का हिलाना (जैसा कि "يحركها" के शब्द से समझा जाता है) दुआ में आत्मा और दिल से जुड़ने का प्रतीक है।
    कुछ मुहद्दिसीन के अनुसार, "हिलाने" का अर्थ केवल इशारा करना भी हो सकता है।
    सहीह बुखारी में नबी सल्लल्लाहु अलैहि व सल्लम का फ़रमान है कि तशह्हुद में " जो भी तुम्हें अल्लाह से मांगना हो, मांग लो।" यानी अपनी पसन्द की दुआएं मांगो!

    तशह्हुद में दुआ करना न केवल सुन्नत है, बल्कि यह एक सुनहरा मौका है अपनी जरूरतों और इच्छाओं को अल्लाह के सामने पेश करने का। हर मुसलमान को चाहिए कि वह इस समय को ग़नीमत समझे और कसरत से दुआ करे, ताकि दीन और दुनिया की बेहतरी हासिल हो सके।
    निष्कर्ष:
    तशहुद के दौरान उंगली को तब उठाया और हिलाया जाए जब दुआ की जा रही हो। यह अल्लाह के साथ गहराई से जुड़ाव और नमाज़ में ध्यान केंद्रित रखने का एक तरीका है।


    Read This: Sajdah e Sahwa

     

    तशहुद में शहादत की उंगली से इशारा करने की हिकमत (महत्त्व):

    नमाज़ के दौरान, शैतान इंसान को तरह-तरह के विचारों और ध्यान भटकाने वाले वसवसों में फँसाने की कोशिश करता है।
    शहादत की उंगली से इशारा करना एक ऐसा अमल है जिससे एक मोमिन (विश्वासी) अल्लाह पर अपनी पूरी तवज्जोह (ध्यान) केंद्रित करता है।
    यह इशारा शैतान को दूर भगाने का प्रतीक है और इंसान को नमाज़ में पूरे ध्यान और विनम्रता के साथ बनाए रखने में मदद करता है।


    शैतान को दूर करने के लिए उंगली का इशारा

    हज़रत अब्दुल्लाह बिन अब्बास رضي الله عنهما की रिवायत:
    "नबी ﷺ तशहुद में अपनी शहादत की उंगली से इशारा करते थे ताकि शैतान को दूर कर सकें।"
    हदीस में आता है: "नबी ﷺ ने तशहुद के दौरान शहादत की अंगुली से इशारा किया और कहा कि यह शैतान पर लोहे से भी अधिक सख्त है।" (मुसनद अहमद: 21379)

    उंगली से लगातार इशारा करना:

    हज़रत इब्न उमर رضي الله عنهما की रिवायत:
    "मैंने नबी ﷺ को देखा कि आप तशहुद के दौरान दुआ करते हुए अपनी उंगली से इशारा कर रहे थे।"(सनन अबू दाऊद: 989)
    व्याख्या:
    नबी ﷺ तशहुद में शहादत की उंगली से इशारा करते थे और उसके ज़रिए दुआ किया करते थे। यह इशारा कई चीज़ों का प्रतीक है:
    तौहीद (एकेश्वरवाद): अल्लाह की एकता की गवाही देने का प्रतीक।
    दुआ: नमाज़ में अल्लाह से सीधा संपर्क और ध्यान।
    शैतान को भगाना: ध्यान भटकाने वाले विचारों और शैतान की चालों को दूर रखने का एक तरीका।
    इस अमल से यह साबित होता है कि नमाज़ में शहादत की उंगली का इशारा न केवल तौहीद और दुआ का ज़रिया है, बल्कि इंसान के मन को भटकने से रोकने और ध्यान केंद्रित रखने में भी सहायक है।

    फुक़हा और उलमा के विचार: 

    तशहुद में उंगली का इशारा

    सभी फुक़हा इस बात पर सहमत हैं कि तशहुद में दाहिने हाथ की शहादत की उंगली से इशारा करना सुन्नत है, इस पर सहायक हदीसें मौजूद हैं। हालांकि, उंगली को लगातार हिलाने या न हिलाने और दुआ करने के बारे में विभिन्न मतों के विचार अलग-अलग हैं।

     इमाम अबू हनीफा और हनफ़ी मत का दृष्टिकोण:

    इशारा करना पसंदीदा (मस्तहब) है: तशहुद में शहादत की उंगली से इशारा करना एक पसंदीदा (मस्तहब) अमल है।उंगली को बार-बार हिलाना सुन्नत नहीं है।
    आलिम इब्न आबिदीन रहमतुल्लाह कहते हैं:
    "तशहुद में 'ला इलाहा इल्लल्लाह' कहते समय उंगली को उठाया जाए और तुरंत नीचे कर दिया जाए। इसके अलावा, उंगली को हिलाना सुन्नत नहीं है।"
    (रद्द अल-मुहतार, खंड 1, पृष्ठ 360)
    हनफ़ी मत के अनुसार तरीका:
    कब उठाएं? जब "अशहदु अल्ला इलाहा इल्लल्लाह" पढ़ा जाए, उस समय शहादत की उंगली को उठाया जाए।
    कब नीचे करें? इशारा करने के बाद तुरंत उंगली को नीचे कर दिया जाए।
    उंगली को हिलाने से बचें: बार-बार उंगली को हिलाने की बजाय एक बार इशारा करना पर्याप्त है।
    सारांश:
    हनफ़ी मत के अनुसार, तशहुद में शहादत की उंगली को एक बार उठाना सुन्नत है, और बार-बार हिलाने की ज़रूरत नहीं है। यह अमल नमाज़ में ध्यान और विनम्रता बनाए रखने के लिए किया जाता है।

    इमाम शाफई और शाफई फुक़हा का विचार:

    शाफई मत के अनुसार, तशहुद में उंगली से इशारा करना सुन्नत है और इस काम को दुआ के दौरान बनाए रखना सबसे अच्छा है।
    इमाम नववी कहते हैं:
    "नमाज़ के दौरान दाहिने हाथ की शहादत की उंगली को तशहुद में उठाए रखना मस्तहब (पसंदीदा) है। इससे तौहीद (अल्लाह की एकता) की गवाही का इज़हार होता है।"
    (अल-मजमू' शरह अल-मुहज्जब, खंड 3, पृष्ठ 454)

    शाफई फुक़हा उंगली को बार-बार हिलाने के पक्षधर नहीं हैं, बल्कि इशारे के दौरान उंगली को लगातार उठाए रखने को पसंद करते हैं।

    इमाम मलिक और मालिकी फुक़हा का विचार:

    मालिकी मत के अनुसार, तशहुद के दौरान उंगली को लगातार हिलाना सुन्नत है। वे "يحركها" वाली हदीस को पसंद करते हैं!
    आलिम अल-दर्दीर कहते हैं:
    "तशहुद के दौरान दुआ करते समय शहादत की उंगली को लगातार हिलाना मस्तहब (पसंदीदा) है, ताकि शैतान से दूरी बनी रहे और दुआ में ध्यान केंद्रित हो।"(अल-शरह अल-सघीर, खंड 1, पृष्ठ 397)

    इमाम अहमद बिन हंबल और हंबली फुक़हा का विचार:

    हंबली मत के अनुसार, तशहुद में उंगली को इशारे के समय उठाना और बाकी समय उसे नीचे रखना सबसे अच्छा है।
    आलिम इब्न कुदामा कहते हैं:
    "तशहुद के दौरान 'ला इलाहा इल्लल्लाह' कहते समय उंगली से इशारा करना सुन्नत है, और इसका मकसद दुआ और तौहीद का इज़हार है।"
    (अल-मुग्नी, खंड 1, पृष्ठ 558)
    हंबली फुक़हा उंगली की हलचल के मामले में आमतौर पर शांतिपूर्ण दृष्टिकोण अपनाते हैं। वे इशारे के समय उंगली को उठाने और फिर उसे नीचे रखने के पक्षधर हैं।

    Read This: Tauheed aur shirk


    उंगली को हिलाने पर विवाद:

    कुछ उलमा, जैसे कि मालिकी फुक़हा, उंगली को लगातार हिलाने को सुन्नत मानते हैं, क्योंकि वे "يحركها" वाली हदीस को मानते हैं।
    वहीं, अन्य उलमा, जैसे कि हनफ़ी और शाफई, इसे गैर जरूरी समझते हैं और सिर्फ इशारे पर जोर देते हैं की ला इलाह इल्लल्लाह पर अंगुली को उठाया जाए फिर गिरा दिया जाए !

    दुआ का संबंध:

    तशहुद में उंगली से इशारा या उसे हिलाना दरअसल तौहीद (अल्लाह की एकता) का ऐलान और दुआ में ध्यान केंद्रित करने का संकेत है।

    इब्न क़ायिम रहमतुल्लाह कहते हैं:

    "यह तौहीद के ऐलान और शैतान के खिलाफ एक महान हथियार का प्रतीक है।"
    (ज़ाद अल-मआद)

    मुहद्दिसीन के विचार:


    मोहद्दिसीन के बयानों से यह साबित होता है कि तशहुद में शहादत की उंगली से इशारा करना नबी-ए-करीम ﷺ की सुन्नत है। इस अमल का मकसद तौहीद का एलान करना, दुआ में ध्यान और विनम्रता (खुशू-ओ-खुज़ू) पैदा करना, और शैतान को दूर रखना है। मोहद्दिसीन ने इस अमल को नमाज में रुह और ध्यान को बनाए रखने का अहम जरिया बताया है।

    इमाम नववी (रह.)
    "तशहुद के दौरान उंगली से इशारा करना सुन्नत है, क्योंकि यह नबी ﷺ का नियमित अमल था। इससे तौहीद का इज़हार होता है और नमाज में खुशू पैदा होता है।"
    (शरह सहीह मुस्लिम, जिल्द 5, पृष्ठ 74)

    इमाम बैहकी (रह.)
    "तशहुद में उंगली का इशारा दुआ में ध्यान और खुशू पैदा करने का जरिया है। यह इंसान को अल्लाह की वहदानियत (एकेश्वरवाद) पर केंद्रित करता है।"(अस्सुनन अल-कुबरा, जिल्द 2, पृष्ठ 132)

    शेख अल-इस्लाम इब्न तैमिया रहमतुल्लाह:
    "शेख अल-इस्लाम इब्न तैमिया रहमतुल्लाह के अनुसार तशहुद में उंगली का इशारा और हिलाना दोनों ही सुन्नत हैं, लेकिन हिलाने का मतलब लगातार हिलाना नहीं बल्कि तौहीद के इज़हार के समय हिलाना है।
    'तशहुद में शहादत की उंगली को उठाना और उससे तौहीद का इशारा देना नबी ﷺ की सुन्नत है, इसका मकसद दुआ में ध्यान केंद्रित रखना और शैतान के वसवसों को दूर करना है।"
    (मजमू' अल-फतावा, खंड 22, पृष्ठ 623)

    शेख सालेह अल-उथेमिन रहमतुल्लाह:
    "शेख अल-उथेमिन रहमतुल्लाह कहते हैं: 'तशहुद में उंगली को इशारे के लिए इस्तेमाल करना जरूरी है, क्योंकि यह नबी ﷺ की सुन्नत है, और यह तौहीद की निशानी है। उंगली को हिलाना उस समय जायज है जब दुआ पर ध्यान केंद्रित हो।'"(अल-शरह अल-मुत्ति, खंड 3, पृष्ठ 172)

    शेख इब्न बाज रहमतुल्लाह:
    "शेख अब्दुलअज़ीज़ इब्न बाज रहमतुल्लाह के अनुसार उंगली से इशारा और कभी-कभी हिलाना सुन्नत है, लेकिन बार-बार हिलाना साबित नहीं है।
    'तशहुद में उंगली को उठाकर तौहीद की ओर इशारा करना नबी ﷺ की सुन्नत है, और दुआ के दौरान इसका इस्तेमाल ध्यान केंद्रित करना और शैतान को दूर करना है।(फतावा इब्न बाज, खंड 11, पृष्ठ 171)

    इमाम ज़हरी (रह.)
    "नबी ﷺ तशहुद में अपनी शहादत की उंगली को उठाए रखते थे ताकि तौहीद का एलान हो और नमाज में खुशू बढ़े।"(मुसन्नफ इब्न अबी शैबा, जिल्द 2, पृष्ठ 123)

    अल्लामा इब्न कय्यिम (रह.)
    "तशहुद में शहादत की उंगली का इशारा तौहीद का एलान और शैतान के खिलाफ एक हथियार की निशानी है। यह अमल दुआ में ध्यान और खुशू पैदा करता है।"(ज़ाद अल-मआद, जिल्द 1, पृष्ठ 238)

    Conclusion:

    Tashahud me Anguli se isharah Aur harkat देना और दुआ करना नबी ﷺ की सुन्नत है। यह अमल नमाज़ में तौहीद और अल्लाह की याद को मजबूती देता है। मुसलमानों को चाहिए कि वह इस सुन्नत पर अमल करें और नमाज़ को नबी ﷺ के तरीके के अनुसार पढ़ें।
    तशहुद में शहादत की उंगली से इशारा करना और दुआ के साथ उसे हिलाना नबी अकरम ﷺ की सुन्नत है और कई सही हदीसों से साबित है। तशहुद के दौरान उंगली से इशारा करना यानी शहादत की उंगली को सलाम कहने तक या तीसरी रकअत के लिए उठने तक ऊँचा रखना चाहिए और दुआ के साथ उंगली को हिलाते रहना चाहिए। यह काम न केवल सुन्नत है, बल्कि शैतानी वसवसों को दूर करने और अल्लाह से संबंध को मजबूत बनाने का एक तरीका भी है। नमाज के हर अमल में रसूल ﷺ की पैरवी हमें नमाज में खशू और खजू के करीब ले जाती है और अल्लाह तआला की रज़ा हासिल करने का जरिया बनती है।
    उंगली के इशारे का मकसद तौहीद का ऐलान, दुआ पर ध्यान केंद्रित करना, शैतान को दूर करना और खशू और खजू को बनाए रखना है। इसलिए! इस सुन्नत को अपनाएं और अपनी नमाज को सही तरीके से अदा करें।
            👍🏽       ✍🏻     📩      📤      🔔
              Like comment save share subscribe 



    FAQs:


    सवाल 1:तशह्हुद में कौन सी अंगुली से इशारा किया जाता है?
    जवाब:तशह्हुद के दौरान दाईं हाथ की शहादत (इशारे) की अंगुली से इशारा किया जाता है। यह इशारा अल्लाह की तौहीद (एकेश्वरवाद) की गवाही और दुआ के लिए किया जाता है।

    सवाल 2:क्या इशारा करने का कोई खास तरीका है?
    जवाब:जी हां, इशारा करने का तरीका यह है:
    दाईं हाथ की सभी अंगुलियों को बंद कर लिया जाए, केवल शहादत की अंगुली को उठाया जाए।
    कुछ रिवायतों में आता है कि अंगूठे और बीच की अंगुली से हल्का सा गोल घेरा भी बनाया जाता है।
    इशारा करते समय शहादत की अंगुली को स्थिर रखा जा सकता है या हल्की-सी हरकत दी जा सकती है।

    सवाल 3: तशह्हुद में शहादत की अंगुली कब उठाई जाती है?
    जवाब: फ़िक्ह हनफ़ी के अनुसार: शहादत की अंगुली "अशहदु अल्ला इलाहा इल्लल्लाह" पढ़ते समय उठाई जाती है और "इल्लल्लाह" पर उसे नीचे कर दिया जाता है। जिसकी कोई खास दलील नही है !
    फ़िक्ह शाफ़ई और मालिकी के अनुसार: तशह्हुद के दौरान शहादत की अंगुली को उठाया जाता है और दुआ के अंत तक स्थिर रखा जाता है।

    सवाल 4: क्या शहादत की अंगुली को तशह्हुद के दौरान हरकत देना सही है?
    जवाब: जी हां, कई रिवायतों में आता है कि नबी ﷺ शहादत की अंगुली को हल्का-सा हिलाते थे। उदाहरण के लिए:"नबी ﷺ अपनी शहादत की अंगुली से इशारा करते और उसे हिलाते हुए दुआ करते।"(सुन्न नसाई: 1268)
    लेकिन हरकत देने के तरीके पर अलग-अलग फ़िक्ही इमामों की राय है। कुछ इसे स्थिर रखने को तरजीह देते हैं, जबकि अन्य हल्की-सी हरकत को सही मानते हैं।

    सवाल 5:तशह्हुद में शहादत की अंगुली के इशारे का मकसद क्या है?
    जवाब:तशह्हुद में शहादत की अंगुली से इशारे का मकसद यह है:
    अल्लाह की तौहीद (एकेश्वरवाद) की गवाही देना।
    शैतान को दूर करना, क्योंकि एक हदीस में आता है:
    "आप ﷺ अपनी शहादत की अंगुली से इशारा करते और उसके ज़रिये शैतान को भगाते।"
    ( सुन्न नसाई: 1273)
    नमाज़ में दिल और दिमाग को अल्लाह की तरफ पूरी तरह केंद्रित करना।

    सवाल 6: क्या शहादत की अंगुली को उठाने का अमल नमाज़ के लिए ज़रूरी है?
    जवाब: शहादत की अंगुली का इशारा करना सुन्नत है। यह नबी ﷺ की नमाज़ का तरीका है। अगर कोई व्यक्ति इसे छोड़ दे तो उसकी नमाज़ सही होगी, लेकिन इस सुन्नत अमल पर अमल करना बेहतर और ज़्यादा सवाब का काम है।

    सवाल 7: क्या तशह्हुद में शहादत की अंगुली उठाते समय कोई दुआ करनी चाहिए?
    जवाब: जी हां, तशह्हुद के दौरान शहादत की अंगुली उठाते समय अल्लाह की तौहीद की गवाही दी जाती है और दुआएं की जाती हैं। इस दौरान यह पढ़ा जाता है:
    “अशहदु अल्ला इलाहा इल्लल्लाह व अशहदु अन्ना मुहम्मदन अब्दुहु व रसूलुह।”
    तौहीद और रिसालत की इस गवाही के बाद नबी ﷺ ने विभिन्न दुआएं सिखाई हैं, जैसे:
    अल्लाह से मगफिरत मांगना।
    दुआ-ए-इब्राहीमी पढ़ना।
    अपनी और अपने माता-पिता की भलाई के लिए अल्लाह से दुआ करना।

    सवाल 8: अगर कोई तशह्हुद में इशारा करना भूल जाए तो क्या नमाज़ में कमी आएगी?
    जवाब:नहीं, तशह्हुद में इशारा करना सुन्नत है। अगर कोई इसे भूल जाए तो उसकी नमाज़ सही है। हालांकि, सुन्नत पर अमल न करने से सवाब में कमी आ सकती है।

    सवाल 9: क्या यह सही है कि तशह्हुद में शहादत की अंगुली का इशारा शैतान को भगाने का कारण है?
    जवाब:जी हां, यह सही है। एक हदीस में आता है कि नबी ﷺ अपनी शहादत की अंगुली से इशारा करते और इसके ज़रिये शैतान को दूर करते थे। इससे पता चलता है कि यह अमल न केवल इबादत है, बल्कि एक आत्मिक सुरक्षा भी है।

    Post a Comment

    0 Comments