Shaitaan Aur iske Chaal /شیطان اور اس کے چال
شیطان کا اصل نام ابلیس ہے، اور وہ جنات میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے آگ سے پیدا کیا۔شیطان بھی اللہ کی مخلوقات میں سے ایک مخلوق ہے جو اللہ کی طرف سے انسان کا دشمن مقرر کیا گیا ہے۔ اور اپنی نافرمانی کی وجہ سے اللہ کی لعنت کا شکار ہوا۔Shaitaan Aur iske Chaal کو سمجھنا بہت ہی ضروری ہے اور یہ کہ اس کا اصل مقصد کیا ہے؟ تو آئیے جانیں شیطان کی حقیقت، اس کی کہانی اور اس کے چال اور بچنے کے تدابیر جو قرآن اور حدیث میں وضاحت سے بیان کی گئی ہیں۔
شیطان کا اصل مقام اور نوعیت:
شیطان جنات میں سے ہے اور اس کا اصل نام "ابلیس" ہے۔ابتداء میں ابلیس اللہ کے نیک بندوں میں شامل تھا، لیکن حضرت آدمؑ کو سجدہ کرنے کے حکم کی نافرمانی کی وجہ سے وہ مردود ہوگیا-جب اللہ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کو زمین پر خلافت عطا کی اور تمام مخلوق کو ان کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیا، تو ابلیس نے انکار کیا اور تکبر کی بنا پر سجدہ کرنے سے گریز کیا۔جس کا ذکر قرآن میں یوں ہوا ہے:
"اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ وہ جنات میں سے تھا اور اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔"(سورۂ کہف: 50)
"اس نے کہا: میں آدم کو کیوں سجدہ کروں، جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے؟"
(سورۂ اعراف: 12)
Also Read This: Be Namazi ka anjaam
شیطان کی حقیقت:
شیطان وہ مخلوق ہے جو اللہ کے حکم کی نافرمانی کرتا ہے ـ Shaitaan Aur iske Chaal کا اہم مقصد انسان کو گمراہ کرنا اور اللہ کی رضا سے دور کرنا ہے۔جو ہمیشہ انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہےـ شیطان ہمیشہ غرور اور تکبر کرتا ہے اور انسان کے دل میں یہی صفات پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ شیطان مادی جسم سے پاک ہے اور اس کی نوع جنات میں شمار ہوتی ہے۔ جنات غیب کی مخلوق ہیں جو انسان کی نظروں سے پوشیدہ رہتی ہیں لیکن وہ محسوس کیے جا سکتے ہیں، جیسے کہ شیطان کے وسوسے۔
"شیطان انسان کے دل میں برے خیالات اور وسوسے ڈالتا ہے تاکہ وہ گناہوں کی طرف مائل ہو:
"پھر شیطان نے ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالا۔"(سورۂ طہٰ: 120)
شیطان کی نافرمانی اور تکبر:
ابلیس نے سجدہ کرنے سے انکار کیا اور اللہ کی حکمت اور حکم پر اعتراض کیا۔ اس کا یہ انکار اور تکبر اس کی ہلاکت کا سبب بنا۔ اللہ نے اسے جنت سے نکال دیا اور اس پر لعنت کی۔ ابلیس نے اللہ سے دعا کی کہ وہ قیامت تک مہلت دے تاکہ وہ انسانوں کو گمراہ کر سکے۔اور اس کا ذکر قرآن میں یوں ہوا ہے:
"ابلیس نے کہا: 'میرے لیے مہلت دے، تاکہ میں ان کے عذاب کے دن تک ان کے پیچھے چلوں۔'"
(سورۂ حجر: 36)
شیطان کا اصل مقصد :
شیطان کا اصل مقصد انسانوں کو اللہ کے راستے اور عبادت سے منحرف کرنا اور انہیں گمراہ کرنا ہے۔ وہ انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، گناہوں کو خوبصورت بنا کر دکھاتا ہے، اور لوگوں کو اللہ کی عبادت سے غافل کرتا ہے۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "إِنَّ الشَّيْطَانَ قَعَدَ لِابْنِ آدَمَ بِأَطْرُقِهِ"
"بے شک شیطان آدم کے بیٹے کے راستوں پر بیٹھ کر اسے گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔"(مسند احمد)
"شیطان تمہارا دشمن ہے، پس اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ اپنے ساتھیوں کو بلاتا ہے تاکہ وہ جہنم والوں میں شامل ہوجائیں۔"(سورۂ فاطر: 6)
نبی کریم ﷺ کے ارشادات
شیطان خون کی طرح انسان کے اندر گردش کرتا ہے:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بے شک شیطان انسان کے جسم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔"(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
شیطان انسان کو نماز اور ذکر سے روکنے کی کوشش کرتا ہے:
نبی ﷺ نے فرمایا: "جب اذان دی جاتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتا ہے اور اذان کی آواز نہ سننے کے لیے آوازیں نکالتا ہے۔"(صحیح مسلم)
"شیطان تمہیں فقر سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے..."(سورۂ البقرہ: 268)
اور شیطان سے متعلق حدیث میں آتا ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"شیطان تمہاری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے۔"(صحیح بخاری)
شیطان کا وعدہ اور اس کے ساتھی:
Shaitaan Aur iske Chaal |
شیطان اور اس کے وعدوں کے بارے میں قرآن مجید میں مختلف مقامات پر ذکر آیا ہے، جو اس کے گمراہ کرنے کے منصوبے اور انسانوں کے ساتھ اس کے دشمنی کے رویے کو واضح کرتا ہے۔
شیطان کا وعدہ اور اس کا مقصد:
شیطان نے اللہ تعالیٰ سے قیامت تک کی مہلت مانگی اور یہ وعدہ کیا کہ وہ انسانوں کو گمراہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گا۔ سورۂ حجر میں اس کا بیان درج ہے:
"اس نے کہا: میرے رب! تو نے مجھے گمراہ کیا، میں زمین میں ان کے لیے گناہوں کو مزین کر دوں گا اور ان سب کو بہکاؤں گا۔" (سورۂ حجر: 39)
شیطان کا یہ وعدہ انسان کو حق سے دور کرنے اور باطل کی طرف مائل کرنے کا اعلان ہے۔ وہ گناہوں کو خوشنما بنا کر پیش کرتا ہے تاکہ لوگ ان کے ذریعے اللہ کے راستے سے بھٹک جائیں۔
شیطان کا جھوٹا وعدہ:
شیطان کے وعدے ہمیشہ دھوکہ اور جھوٹ پر مبنی ہوتے ہیں۔ وہ انسان کو فریب دیتا ہے اور اس کے دل میں ایسے خیالات پیدا کرتا ہے جو اسے گمراہی کی طرف لے جائیں۔ قیامت کے دن شیطان خود اس بات کا اعتراف کرے گا کہ اس نے جھوٹے وعدے کیے تھے:
"اور شیطان کہے گا جب فیصلہ ہو جائے گا کہ بے شک اللہ نے تم سے سچا وعدہ کیا تھا، اور میں نے تم سے وعدہ کیا اور میں نے وعدہ خلافی کی۔" (سورۂ ابراہیم: 22)
یہ آیت اس حقیقت کو ظاہر کرتی ہے کہ شیطان کے وعدے صرف دھوکہ دہی ہیں اور اس کا اصل مقصد انسان کو اللہ سے دور کرنا ہے۔
ابلیس کے ساتھی:
شیطان کے گمراہ کرنے میں اس کے ساتھی بھی شامل ہیں، جو انسانوں اور جنات دونوں میں سے ہو سکتے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو شیطانی کاموں کو اپناتے ہیں اور دوسروں کو بھی اسی راستے پر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔
"اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں کے شیطانوں کو دشمن بنایا۔" (سورۂ انعام: 112)
یہ آیت واضح کرتی ہے کہ ہر نبی کے دور میں ایسے شیاطین موجود رہے ہیں جو لوگوں کو حق سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ شیاطین انسانوں کے درمیان فتنہ، فساد، اور گمراہی پھیلانے میں شیطان کا ساتھ دیتے ہیں۔
وضاحت:
شیطان کا وعدہ گمراہی اور دھوکہ پر مبنی ہے۔ وہ انسانوں کو دنیا کی زیب و زینت میں مبتلا کر کے اللہ کی عبادت سے غافل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے ساتھی، جو انسانوں اور جنات میں سے ہیں، اس کے مقصد کو آگے بڑھانے میں اس کی مدد کرتے ہیں۔ تاہم، اللہ نے قرآن مجید میں بارہا انسان کو اس کے مکروہ عزائم سے خبردار کیا ہے اور شیطان کے مقابلے میں اپنے وعدے کو سچا اور اٹل قرار دیا ہے۔ انسان کو چاہیے کہ وہ شیطان کے فریب سے بچنے کے لیے اللہ کی ہدایت کو مضبوطی سے تھام لے اور اس کے احکامات پر عمل کرے۔
شیطان کا انسان کے راستے اور عمل کو خوشگوار اور پرکشش بنانا
شیطان کا انسان کے راستے کو پرکشش بنانا ایک خطرناک فریب ہے جسے قرآن مجید اور احادیث میں بارہا بیان کیا گیا ہے۔ اس کی تفصیل اور مثالوں کو سمجھنے کے لیے چند نکات پیش کیے جا رہے ہیں:
شیطان کا گناہ کو خوشنما بنانا:
شیطان انسان کو گناہوں کے راستے پر چلانے کے لیے ان اعمال کو خوشنما اور پرکشش بنا کر پیش کرتا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:"شیطان نے ان کے اعمال کو خوشنما بنا دیا اور انہیں گمراہ کر دیا۔" (سورۂ نمل: 24)
شیطان گناہوں کو اس طرح پیش کرتا ہے کہ انسان انہیں نہ صرف جائز بلکہ ضروری اور فائدہ مند سمجھنے لگتا ہے۔مثالیں:
1. حرام چیزوں کو جائز دکھانا:
شیطان لوگوں کے دل میں یہ وسوسہ ڈالتا ہے کہ حرام چیزیں درحقیقت اتنی بری نہیں ہیں جتنا انہیں پیش کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر:شراب: شیطان شراب کو ایک "تفریح" یا "اسٹریس کم کرنے والا مشروب" کے طور پر پیش کرتا ہے، حالانکہ یہ انسان کی عقل کو خراب کرتی ہے اور کئی برائیوں کا سبب بنتی ہے۔ربا (سود): سود کو "معاشی ترقی" اور "کاروبار کا حصہ" کہہ کر پیش کیا جاتا ہے، حالانکہ قرآن میں اسے اللہ اور رسول ﷺ کے خلاف جنگ قرار دیا گیا ہے۔
2. غلط عقائد اور روایات:
شیطان لوگوں کو ایسے عقائد اور اعمال اپنانے پر مجبور کرتا ہے جو سراسر غلط ہوں لیکن انہیں "ثقافت" یا "مذہبی عمل" کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ہندوستان میں غلیظ کھانے اور پینے کا عمل: بعض لوگوں کے نزدیک غلیظ اور گندگی کھانے کو مذہبی عبادت سمجھا جاتا ہے۔ یہ شیطان کی وہ چال ہے جو انسان کو فطرت سے ہٹا کر گمراہی کی طرف لے جاتی ہے۔3. غیر ضروری چیزوں کو ضروری بنا دینا:
شیطان انسان کو یہ باور کراتا ہے کہ دنیاوی کامیابی کے لیے حرام کاموں کا سہارا لینا ضروری ہے۔کرپشن اور دھوکہ دہی: لوگوں کو لگتا ہے کہ کامیاب ہونے کے لیے رشوت یا دھوکہ دینا ناگزیر ہے، حالانکہ یہ اللہ کی ناراضگی کا سبب ہے۔4. فحاشی کو خوبصورت بنا کر پیش کرنا:
شیطان نے موجودہ دور میں فحاشی کو ایک "آرٹ" اور "آزادی" کا نام دے دیا ہے۔ لوگ بے حیائی اور غیر اخلاقی اعمال کو معمولی سمجھتے ہیں، حالانکہ یہ اللہ کی نافرمانی کا سبب ہیں۔"شیطان تمہیں فحاشی اور برائی کا حکم دیتا ہے۔" (سورۂ بقرہ: 268)
شیطان کے چالاک حربے:گناہ کو خوبصورت دکھانا: برائی کو خوشنما بنا کر پیش کرنا۔
حق کو مشکل بنانا: نیک اعمال کو مشکل اور غیر ضروری دکھانا۔
غلط راستے کو آسان دکھانا: گناہ کو آسان اور فطری عمل بنا کر پیش کرنا۔
حق کو مشکل بنانا: نیک اعمال کو مشکل اور غیر ضروری دکھانا۔
غلط راستے کو آسان دکھانا: گناہ کو آسان اور فطری عمل بنا کر پیش کرنا۔
حل اور رہنمائی:
قرآن و سنت پر عمل کرنا قرآن کی ہدایت اور سنت نبوی ﷺ کے مطابق زندگی گزارنے سے شیطان کے فریب سے بچا جا سکتا ہے۔
استغفار اور دعا:
استغفار اور دعا:
شیطان کے شر سے بچنے کے لیے اللہ سے پناہ مانگنی چاہیے۔
"اور کہو: اے میرے رب! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔" (سورۂ مؤمنون: 97)
نیک صحبت:
"اور کہو: اے میرے رب! میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔" (سورۂ مؤمنون: 97)
نیک صحبت:
اچھے لوگوں کے ساتھ رہنا انسان کو گمراہی سے محفوظ رکھتا ہے۔
نتیجہ:
شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے، لیکن ایک مؤمن کو ہمیشہ اللہ کی طرف رجوع کرنا چاہیے اور قرآن و سنت کی روشنی میں زندگی بسر کرنی چاہیے۔ دنیا کے ایسے اعمال جو ظاہری طور پر خوشنما لگتے ہیں لیکن حقیقت میں گمراہی کا راستہ ہیں، ان سے بچنے کے لیے علم اور تقویٰ ضروری ہے۔لیکن وہ جو اللّٰہ کو چھوڑ کر غیراللہ کی عبادت کرتے ہیں دیکھیئے اُن کے ساتھ شیطان نے کیسا کھیل کھیلا ہے.ہمیں یہ تصویر دیکھ کر خود کا محاسبہ کرنا چاہیے
اب یہاں دیکھیں شیطان نے کیسے ان کے عقل پر تالا لگا دیا ہے جو کھانے کی چیزوں کو پھینک رہے ہیں اور پھینکنے والی چیز یعنی غلاظت کو کھا رہے ہیں اور استعمال کر رہے ہیں.یہی ہے شیطان کی چال جس سے ہمیں بچنا ہے.
شیطان کی یہ چال کیسے کام کرتی ہے؟
1. گناہ کو معمولی دکھانا:
شیطان انسان کو یقین دلاتا ہے کہ یہ گناہ بڑا نہیں ہے، اور اللہ معاف کر دے گا اور کئی کا یہ عقیدہ بھی ہے ہے چاہے جو بھی کر لیں نبی کریمﷺ کے صدقے سب معاف ہو جائیگا۔ نبی ﷺ کا یہ فرمان سن لیں۔نبی ﷺ نے فرمایا:
"مؤمن اپنے گناہوں کو ایسے دیکھتا ہے جیسے وہ ایک پہاڑ کے نیچے ہو، ڈرتا ہے کہ کہیں یہ اس پر نہ گر جائے۔ اور فاسق اپنے گناہوں کو ایسے دیکھتا ہے جیسے ناک پر کوئی مکھی بیٹھی ہو اور اسے ہٹا دے۔"(صحیح بخاری: 6308)
"مؤمن اپنے گناہوں کو ایسے دیکھتا ہے جیسے وہ ایک پہاڑ کے نیچے ہو، ڈرتا ہے کہ کہیں یہ اس پر نہ گر جائے۔ اور فاسق اپنے گناہوں کو ایسے دیکھتا ہے جیسے ناک پر کوئی مکھی بیٹھی ہو اور اسے ہٹا دے۔"(صحیح بخاری: 6308)
2. حرام کو خوبصورت دکھانا:
شیطان انسان کو حرام کاموں کو اچھا اور فائدہ مند بنا کر دکھاتا ہے، جیسے سود، جھوٹ یا بدکاری وغیرہ اور یہ سب انسان کو خوبصورت لگتا ہے انہیں احساس بھی نہیں ہوتا کہ یہ حرام ہے.
3. نیک عمل کو مشکل بنانا:
شیطان نیک اعمال کو مشکل اور بےفائدہ بنا کر پیش کرتا ہے تاکہ انسان سستی کا شکار ہو جائے۔
4. دنیاوی خواہشات کو بڑھاوا دینا:
شیطان دنیاوی لذتوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے تاکہ انسان ان میں الجھ کر آخرت کو بھول جائے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ"(سورۃ آل عمران: 14)
ترجمہ: "لوگوں کے لیے خواہشات کی محبت کو خوشنما بنا دیا گیا۔"
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ"(سورۃ آل عمران: 14)
ترجمہ: "لوگوں کے لیے خواہشات کی محبت کو خوشنما بنا دیا گیا۔"
5. حق کو چھپانا اور برائی کو مزین کرنا:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ"
(سورۃ العنکبوت: 38)
ترجمہ: "اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لیے مزین کر دیا اور انہیں (اللہ کے) راستے سے روک دیا۔"
یہاں "زینت" کا مطلب ہے کہ شیطان برائی کو ایسا دکھاتا ہے جیسے وہ خوشنما اور فائدہ مند ہو، حالانکہ وہ تباہی کا سبب ہے۔
6. اندھا کرنے کا استعارہ:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَمَن يَعْشُ عَن ذِكْرِ الرَّحْمَـٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَـٰنًۭا فَهُوَ لَهُ قَرِينٌۭ"(سورۃ الزخرف: 36)
ترجمہ: "جو شخص رحمن کے ذکر سے غافل ہو، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں، جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔"
یہ غفلت دراصل انسان کی "اندھا پن" کی حالت ہوتی ہے، جسے شیطان مزید بڑھاتا ہے۔
7. دل و دماغ کو اندھا کرنا:
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:"شیطان انسان کے خون میں گردش کرتا ہے، جیسے خون رگوں میں گردش کرتا ہے۔"(صحیح بخاری: 3281، صحیح مسلم: 2174)
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان انسان کی سوچ اور فہم کو متاثر کر سکتا ہے، یہاں تک کہ وہ حقیقت کو دیکھنے اور سمجھنے کے قابل نہ رہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَكَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ"(سورۃ العنكبوت: 38)
ترجمہ: "اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لیے خوشنما بنا دیا، اور انہیں راستے سے روک دیا حالانکہ وہ سمجھدار تھے۔"
ایک اور مقام پر فرمایا:
"وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ"(سورۃ النحل: 63)
ترجمہ: "شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لیے خوشنما بنا دیا۔"
Also Read This: Allah ne insaan ko kyun paida Kiya?
شیطان کا سب سے بڑا حملہ
شیطان کا سب سے بڑا حملہ بیوی اور شوہر کے تعلق پر ہوتا ہے، کیونکہ ازدواجی رشتہ معاشرتی نظام کی بنیاد ہے۔ اگر شیطان اس تعلق کو خراب کر دے تو پورے خاندان اور معاشرے میں فساد پیدا ہو جاتا ہے۔ شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ میاں بیوی کے درمیان اختلافات، جھگڑے اور جدائی پیدا کرے تاکہ محبت اور سکون ختم ہو جائے۔
اللہ تعالیٰ نے شیطان کے وسوسوں اور فتنہ انگیزی کے بارے میں فرمایا: "شیطان تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈالنا چاہتا ہے..."(سورۂ المائدہ: 91)
شیطان کی سب سے پسندیدہ چال:
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:"ابلیس اپنا تخت پانی پر رکھتا ہے اور اپنے لشکر کو بھیجتا ہے۔ ان میں سب سے قریب وہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ فتنہ پیدا کرے۔ ان میں سے ایک آ کر کہتا ہے: میں نے فلاں شخص کو اتنا گمراہ کیا۔ شیطان کہتا ہے: تم نے کچھ نہیں کیا۔ پھر دوسرا آ کر کہتا ہے: میں نے ایک شوہر اور بیوی کے درمیان جدائی ڈال دی۔ تو شیطان اسے اپنے قریب کر لیتا ہے اور کہتا ہے: تم نے بہت اچھا کام کیا۔"(صحیح مسلم: 2813)
ازدواجی تعلق میں فساد ڈالنا:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"شیطان ہمیشہ اس بات کی کوشش کرتا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان اختلاف پیدا ہو جائے۔"(سنن ابن ماجہ: 2016)
🔹لہٰذا! شیطان میاں بیوی کے درمیان محبت اور تعلق کو نشانہ بنا کر پورے خاندان اور معاشرے میں فساد پیدا کرنا چاہتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے صبر، محبت، اور اللہ کی یاد کو اپنا معمول بنانا ضروری ہے۔🔹اس لئے اِس کے حملے سے بچنے کے لئے اللّٰہ کی پناہ طلب کریں جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"جب تم غصے میں ہو تو کہو: اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم (میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے)۔"(صحیح بخاری: 3282)🔹میاں بیوی دونوں کو نماز قائم کرنی چاہیے اور گھر میں ذکرِ الٰہی کا اہتمام کرنا چاہیے۔🔹محبت اور برداشت:نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔"(سنن ترمذی: 1162)🔹اور شیطان کے شر سے بچنے کے لیے یہ دعا کریں:"رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّيَّاتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا"(ترجمہ: اے ہمارے رب! ہمیں ہماری بیویوں اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں متقیوں کا امام بنا۔)(سورۂ الفرقان: 74)
شیطان کی خصوصیات:
چالاک اور مکار: شیطان مختلف طریقوں سے انسان کو بہکاتا ہے۔
دشمن: شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
مردود: اللہ تعالیٰ نے اسے اپنی رحمت سے دور کر دی ہے.
شیطان کا انجام:
شیطان کو اس کی نافرمانی کی سزا ملے گی، اور قیامت کے دن وہ اللہ کی پکڑ میں آئے گا۔ اس کا آخری ٹھکانہ جہنم ہوگا۔ جس کا بیان اللہ نے قرآن میں کر دیا ہے۔
"وہ اپنے ساتھیوں کو صرف اس لیے بلاتا ہے کہ وہ جہنم والے بن جائیں۔"
"جو شخص اللہ کی آیات کو جھٹلائے گا، اس کے لیے جہنم ہے، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔"
(سورۂ فرقان: 65)
شیطان کی چالیں:
شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لیے مختلف طریقے اور چالیں استعمال کرتا ہے:
وسوسہ ڈالنا:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"شیطان انسان کے دل پر حملہ کرتا ہے، اگر وہ اللہ کو یاد کرتا ہے تو شیطان پیچھے ہٹ جاتا ہے، اور اگر وہ غفلت اختیار کرتا ہے تو شیطان اس کے دل پر قابض ہو جاتا ہے۔"(صحیح مسلم)
نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:"خبردار! جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے، اگر وہ ٹھیک ہو جائے تو سارا جسم ٹھیک ہو جاتا ہے، اور اگر وہ خراب ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے، اور وہ دل ہے۔"(صحیح بخاری: 52، صحیح مسلم: 1599)
شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار انسان کے دل میں برے خیالات اور وسوسے ڈالنا ہے۔
قرآن میں فرمایا گیا:"فَوَسْوَسَ إِلَيْهِ الشَّيْطَانُ"(الاعراف: 20)
"پھر شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈالا۔"
"پھر شیطان نے اس کو وسوسہ ڈالا..."(سورۂ طہٰ: 120)
"جو لوگوں کے سینوں میں وسوسے ڈالتا ہے..." (سورۂ ناس: 5)
گناہوں کو خوبصورت بنا کر پیش کرنا:
شیطان گناہوں کو انسان کے لیے مزین کرکے پیش کرتا ہے:"اور شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے خوبصورت بنا دیے..."(سورۂ النحل: 63)
غرور اور تکبر پیدا کرنا:
شیطان انسان کے دل میں غرور اور تکبر پیدا کرتا ہے تاکہ وہ اللہ کی اطاعت سے دور ہو جائے۔"شیطان تمہیں فقر سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے..."(سورۂ البقرہ: 268)
گناہوں کو مزین کرنا:
شیطان انسان کو گناہوں کو خوشنما بنا کر پیش کرتا ہے تاکہ وہ ان کی طرف مائل ہو۔قرآن میں فرمایا گیا:"وَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ"(النمل: 24)"اور شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے مزین کر دیے۔"
غرور اور تکبر دلانا:
شیطان انسان کو غرور میں مبتلا کرتا ہے تاکہ وہ اللہ کی عبادت اور بندگی سے غافل ہو جائے۔شیطان نے کہا: "أَنَا خَيْرٌ مِّنْهُ" (ص: 76)"میں اس (آدم) سے بہتر ہوں۔"
دھوکہ دینا:
شیطان انسان کو دھوکہ دے کر گمراہی کی طرف لے جاتا ہے۔قرآن میں فرمایا گیا:"إِنَّ الشَّيْطَانَ لَكُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوهُ عَدُوًّا"(فاطر: 6)"بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے، اسے دشمن ہی سمجھو۔"
Also Read This: Taweez Aur gande Ki haqeeqat
شیطان سے بچاؤ کے تدابیر:
شیطان کے وسوسوں اور گمراہی سے بچنے کے لیے قرآن و حدیث میں کئی ہدایات دی گئی ہیں:
اللہ کی پناہ طلب کرنا:
شیطان کے شر سے بچنے کا سب سے مؤثر طریقہ اللہ کی پناہ طلب کرنا ہے:قرآن میں فرمایا گیا:"وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ"(فصلت: 36)"اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ مانگو۔""اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ مانگو۔ بے شک وہ سننے والا، جاننے والا ہے۔"(سورۂ اعراف: 200)
نماز قائم کرنا:
نماز شیطان کے اثرات سے بچنے کا ذریعہ ہے۔قرآن میں فرمایا گیا:"إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَىٰ عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ"(العنکبوت: 45)"بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔"نماز انسان کو شیطان سے محفوظ رکھتی ہے:نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"نماز شیطان کے خلاف ڈھال ہے۔"(صحیح بخاری)
قرآن کی تلاوت:
قرآن کی تلاوت شیطان کے اثرات کو ختم کرتی ہے، شیطان قرآن کی تلاوت سے دور بھاگتا ہے، خاص طور پر سورۃ البقرہ اور آیت الکرسی کی تلاوت مؤثر ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"گھر میں سورۂ البقرہ پڑھا کرو، اس سے شیطان بھاگ جاتا ہے۔"(مسلم: 780)نبی ﷺ نے فرمایا:"جو شخص رات کو آیت الکرسی پڑھ لے، اس پر اللہ کی طرف سے حفاظت رہے گی اور شیطان اس کے قریب نہیں آئے گا۔"(صحیح بخاری)
ذکر و اذکار:
صبح و شام کے اذکار، دعائیں، اور استغفار شیطان کے وسوسوں سے حفاظت کرتے ہیں۔شیطان سے بچنے کے لیے صبح و شام کے اذکار بہت اہم ہیں۔"اے ایمان والو! اللہ کا ذکر کثرت سے کرو۔"(سورۂ احزاب: 41)حدیث میں آیا:"مَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ... كَانَتْ لَهُ حِرْزًا مِنَ الشَّيْطَانِ يَوْمَهُ ذَلِكَ"(صحیح بخاری)"جو شخص یہ کلمات کہے، وہ اس دن شیطان سے محفوظ رہے گا۔"
تقویٰ اختیار کرنا:
تقویٰ اختیار کرنے سے شیطان کی چالوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔"بے شک جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں، جب انہیں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آتا ہے، وہ ہوشیار ہو جاتے ہیں۔"(سورۂ اعراف: 201)
اچھی اور نیک لوگوں کا صحبت اختیار کرنا:
اچھی صحبت انسان کو گمراہی سے بچاتی ہے اور شیطانی وسوسوں سے دور رکھتی ہے۔نیک اور صالح لوگوں کی صحبت اختیار کرنا شیطان سے بچاؤ کا ذریعہ ہے، کیونکہ تنہائی میں شیطان زیادہ وسوسے ڈالتا ہے۔قرآن میں فرمایا گیا:"وَلَا تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ"(البقرہ: 168)"اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔"
غصے کے وقت اعوذ باللہ پڑھنا:
نبی ﷺ نے فرمایا:"إِنِّي أَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ مَا يَجِدُ، لَوْ قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ"(صحیح بخاری و صحیح مسلم)"میں ایک ایسا کلمہ جانتا ہوں کہ اگر وہ یہ کہے تو اس کا غصہ ختم ہو جائے گا، اور وہ یہ ہے کہ 'أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ'۔"
Also Read This: Daily Dua
علماء کرام کے اقوال:
شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لیے وسوسے، غرور، اور گناہوں کو خوبصورت بنا کر پیش کرتا ہے۔ لیکن اگر انسان قرآن و سنت پر عمل کرے، اللہ کا ذکر کرے، اور تقویٰ اختیار کرے تو وہ شیطان کی چالوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔کُچھ علماء کرام کے اقوال شیطان سے بچاؤ کے متعلّق:
ابن قیمؒ:
"شیطان کا سب سے بڑا ہتھیار انسان کی غفلت ہے، اس لیے ذکر الٰہی سے غافل نہ ہو۔"امام غزالی رحمہ اللہ:
"شیطان دل کے دروازے پر کھڑا رہتا ہے اور جیسے ہی انسان غفلت میں پڑتا ہے، وہ وسوسہ ڈال دیتا ہے۔ شیطان سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل کو اللہ کی یاد سے معمور رکھے۔"شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ:
"شیطان کا اثر کمزور ایمان والوں پر زیادہ ہوتا ہے۔ جو شخص اللہ سے جڑتا ہے، شیطان اس سے دور ہو جاتا ہے۔"
اہم نقطہ: اکثر یہ انسانوں میں پایا جاتا ہے کہ کوئی ایسا عمل جو دین یا فطرت سے ہٹ کر ہو وہ دوسروں میں دیکھیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ یہ برا عمل ہے ہمیں پسند نہیں ہوتا لیکن وہی عمل کبھی کبھی ہم خود کرتے ہیں لیکن ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہوتا ,ہمیں خود اچھا لگتا ہے. اور یہی تو شیطان کا چال ہے جو ہم سمجھ نہیں پاتے ہیں.اسی لئے اللّٰہ سے ہمیشہ دعاگو رہنا چاہیے کہ اللّٰہ ہمیں صحیح اور غلط,نیک اور بد کی سمجھ عطا فرمائے.نماز کی پوری پابندی کریں صبح اور شام کی ذکر و اذکار کو اپنا معمول بنائیں تاکہ شیطان کے چال اور حملوں سے ہم محفوظ رہ سکیں.
Download Hifazat ki Duayein Pdf here
Conclusion:
اللہ تعالیٰ اور نبی کریم ﷺ نے واضح طور پر شیطان کو انسان کا دشمن قرار دیا ہےـ شیطان ایک جن ہے جس کا مقصد انسانوں کو اللہ کی عبادت سے منحرف کرنا ہے اور اپنی نافرمانی کی وجہ سے لعنتی اور مردود قرار دیا گیا۔ وہ اپنے گناہوں کی بنا پر جنت سے نکال دیا گیا اور قیامت تک اس کا مقصد انسان کو اللہ کی عبادت سے دور کرنا اور گمراہ کرنا ہے۔شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ انسان کو اللہ کی راہ سے بھٹکائے۔
لیکن اللہ نے قرآن و سنت کے ذریعے ہمیں Shaitaan Aur iske Chaal اور اس کے شر سے بچنے کے طریقے بتائے ہیں۔ اللہ کے راستے پر چلنے والے لوگ اس کے فریب سے محفوظ رہ سکتے ہیں، بشرطیکہ وہ اللہ کا ذکر کریں، تقویٰ اختیار کریں اور شیطان سے پناہ مانگیں۔ انسان اللہ کی پناہ میں رہے، نماز اور ذکر کا اہتمام کرے، اور گناہوں سے بچے، تو شیطان کے فریب سے محفوظ رہ سکتا ہے۔اور اس سے بچنے کے لئے قرآن کی تلاوت، نماز، ذکر، اور استغفار شیطان سے حفاظت کے اہم ذرائع ہیں۔ انسان کو ہمیشہ اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور شیطان کے وسوسوں سے بچنے کے لیے نبی ﷺ کی تعلیمات پر عمل کرنا چاہیے۔
👍🏽 ✍🏻 📩 📤 🔔
Like comment save share subscribe
FAQs:
سوال 1: شیطان کون ہے؟
جواب: شیطان جنات میں سے ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے آگ سے پیدا کیا۔ اس کا اصل نام ابلیس تھا، جو اپنی نافرمانی اور تکبر کی وجہ سے اللہ کی رحمت سے دور ہو گیا اور انسان کا دشمن بن گیا۔
سوال 2: شیطان انسان کا دشمن کیوں ہے؟
جواب: شیطان نے حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا اور اللہ کے حکم کی نافرمانی کی۔ اس کے بعد اس نے اللہ سے وعدہ کیا کہ وہ انسانوں کو گمراہ کرے گا اور انہیں جنت سے محروم کرنے کی کوشش کرے گا۔
سوال 3: شیطان انسان کو کیسے گمراہ کرتا ہے؟
جواب: وسوسے ڈال کر۔
گناہوں کو خوبصورت بنا کر پیش کرکے۔
غرور اور تکبر پیدا کرکے۔
انسان کو اللہ کی عبادت سے غافل کرکے۔
سوال 4: شیطان سے بچنے کے لیے قرآن میں کیا ہدایات دی گئی ہیں؟
جواب: اللہ کی پناہ طلب کرنا:
"اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ مانگو۔" (سورۂ اعراف: 200)
ذکر و اذکار کرنا:
"اللہ کا ذکر کرو، بے شک ذکر سے دل مطمئن ہوتے ہیں۔" (سورۂ رعد: 28)
نماز قائم کرنا:
"بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔" (سورۂ عنکبوت: 45)
سوال 5: شیطان کی تخلیق کس چیز سے ہوئی؟
جواب: شیطان جنات میں سے ہے اور اسے آگ سے پیدا کیا گیا ہے۔
"اور جنات کو ہم نے آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔" (سورۂ رحمن: 15)
سوال 6: کیا شیطان ہر وقت انسان کے ساتھ ہوتا ہے؟
جواب: جی ہاں، شیطان انسان کے ساتھ ہوتا ہے اور اس کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے، جیسا کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"شیطان انسان کے خون کی رگوں میں دوڑتا ہے۔" (صحیح بخاری)
سوال 7: شیطان سے بچنے کے لیے کون سی دعا پڑھنی چاہیے؟
جواب: شیطان کے وسوسوں سے بچنے کے لیے یہ دعا پڑھنی چاہیے:
"أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ"(ترجمہ: میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں شیطان مردود سے۔)
سوال 8: شیطان کی سب سے بڑی چال کیا ہے؟
جواب: شیطان کی سب سے بڑی چال یہ ہے کہ وہ انسان کو گناہ کو معمولی سمجھنے پر آمادہ کرتا ہے اور اسے اللہ کی رحمت سے مایوس کرتا ہے۔
سوال 9: کیا شیطان قیامت کے دن اپنی ذمہ داری قبول کرے گا؟
جواب: نہیں، قیامت کے دن شیطان اپنی ذمہ داری قبول نہیں کرے گا بلکہ انسان کو یہ کہے گا:
"میں نے تمہیں گمراہ نہیں کیا، بلکہ تم خود گمراہ ہوئے۔" (سورۂ ابراہیم: 22)
سوال 10: کیا شیطان کے وسوسے ختم ہو سکتے ہیں؟
جواب: جی ہاں، اگر انسان اللہ کا ذکر کرے، قرآن کی تلاوت کرے اور نماز قائم کرے تو شیطان کے وسوسے کمزور ہو جاتے ہیں یا ختم ہو جاتے ہیں۔
0 Comments
please do not enter any spam link in the comment box.thanks